اتوار، 20 جولائی، 2025

مشال کا قتل، چند سوالات مع تبصرہ

مشال کا قتل چند سوالات ۔۔۔۔۔۔ !

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مشال مرنے سے چند لمحے کہہ رہا تھا کہ " وہ مسلمان ہے اور اسے ہسپتال پہنچائیں " ۔۔۔۔۔ قتل پر آمادہ ہجوم کے سامنے بھلا وہ اور کیا کہہ سکتا تھا ؟ راؤلا کوٹ میں مشہور زمانہ گستاخ رفعت عزیز گرفتار ہوا تو وہ پانچ وقت کی نمازیں پڑھتا رہا اور سچا پکا مسلمان بن گیا تھا۔

مشال کے حق میں سب سے اہم گواہی عبداللہ نامی لڑکے کی ہے؟؟

سنا ہے عبداللہ مشال کا قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہے اور اس پر خود بھی گستاخ ہونے کا الزام ہے بلکہ مشال کے ساتھ مار بھی پڑی تھی۔ یوں وہ خود اس سارے معاملے میں ایک فریق بنتا ہے۔ اس فریق کی خود اپنے حق میں گواہی کیسے قابل قبول ہوگئی؟

مشال کی ٹائم لائن پر گستاخانہ مواد موجود نہیں تھا۔
گستاخ بلاگرز کے خلاف جسٹس شوکت عزیز صدیقی والے ایکشن کے بعد ان تمام گستاخوں نے اپنی ٹائم لائن " صاف " کر لی تھی جن کو لوگ جانتے تھے۔ پکڑے جانے کے ڈر سے۔
ایسی صورت میں مشال اپنی ٹائم لائن پر گستاخانہ مواد کیسے چھوڑ سکتا تھا؟

مشال نے دعوی کیا تھا کہ اس کی فیک آئی ڈی بنا کر اس سے ایک اور فیک آئی ڈی کو میسجز کیے جا رہے ہیں جو ایک لڑکی کی ہے تاکہ اس کو لڑکیوں کا شوقین ظاہر کر کے بدنام کیا جا سکے۔
تو ہم یہ مان لیں کہ فیس بک پر اتنی معمولی بدنامی کے ڈر سے لوگوں کو آگاہ کرنے والے مشال کی "ایک اور مبینہ فیک آئی ڈی" سے تین سال تک مسلسل ملحدانہ اور گستاخانہ مواد شیر ہوتا رہا اور وہ چپ رہا ؟ کیا واقعی ؟؟

یونیورسٹی نے اس قتل سے پہلے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا جس میں مشال پر مبینہ گستاخی کے الزامات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور تب تک اس پر یونیورسٹی میں داخل ہونے کی پابندی تھی۔
کیا واقعی اتنا بڑا اور خطرناک الزام بغیر کسی وجہ کے لگا لیا گیا تھا اور اتنے خطرناک الزام کے جواب میں مشال نے جس بے پروائی بلکہ بے نیازی کا مظاہرہ کیا اس سے یوں معلوم ہوتا ہے جیسے وہ ان "الزمات " کا عادی تھا یا یہ اس کے لیے معمول کی بات تھی۔ کیوں ؟ ؟

کسی عام شخص پر اتنا خطرناک الزام لگے تو وہ بھاگا بھاگا پولیس یا پریس وغیرہ کے پاس پہنچے اپنی صفائیاں دیتا رہے۔

سنا ہے قتل کے الزام میں لگ بھگ 46 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس کو مشال کے خلاف گستاخی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
اگر فیس بک کی ٹائم لائن صاف کر لی جائے اوراس کے بعد کوئی زبانی گستاخی کرے تو آپ اس کو کیسے ثابت کرینگے ؟؟؟ 
گواہی سے ؟؟
اور گواہوں کی اکثریت یا سارے گواہ خود قتل کے الزام میں اندر ہوں تو ؟؟
ثبوت کہاں سے آئیگا؟
گستاخ سٹامپ پیپز پر لکھ کردینے سے تو رہا۔ 

مشال کے مبینہ قاتلوں کے میں سے ایک کو قتل کر دیا گیا۔
کیا کوئی بتا سکتا ہے اس کے قتل کی تحقیقات کہاں تک پہنچیں اور کتنوں کو گرفتار کیا گیا؟ زیرو دلچسپی !!

اگر تحقیقات میں جانبداری کا یہ عالم ہے تو ان کے نتائج پر کوئی کیسے بھروسہ کر سکتا ہے؟؟ ویسے کیا واقعی ہماری عدالتوں میں اس شخص کا جرم ثابت ہو سکتا ہے جس کے پیچھے اتنی بڑی لبرل طاقتیں کھڑی ہوں؟

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مشال مارکسس تھا لیکن ملحد نہیں تھا۔ ملحد تھا لیکن گستاخ نہیں تھا۔ ان میں سے کون سی بات آپ مان سکتے ہیں؟؟ :)

کم از کم میں نے ذاتی طور پر مشال کو ایک لمحے کے لیے بھی معصوم نہیں سمجھا!

مشال کے قتل پر چلائی جانی والی اتنہائی طاقتور میڈیا اور سوشل میڈیا مہم کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب گستاخان رسولﷺ کو قتل کرنے والے ہیرو نہیں کہلائیں گے

۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔

لیکن گستاخاں رسول کسی خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوں کیونکہ مسلمان ایسے قتل ہیرو بننے کے لیے نہیں کرتے اس لیے ۔۔۔۔ :)

ملحدین اکثر ہمیں بتاتے ہیں کہ قائداعظم نے سیکولرازم کا سبق دیا ہے۔ اس کو فالو کریں۔ قائداعظم نے گستاخ رسولﷺ کے قاتل غازی علم دین شہید کا مقدمہ ھائی کورٹ میں لڑا۔ میرے خیال میں قائداعظم کے اس عمل کو بھی فالو کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا خیال ہے؟

رسول اللہ ﷺ کی محبت میں مسلمان قانون تو کیا بعض اوقات شریعت کے تقاضے بھی بھول جاتے ہیں۔ اب یہ پتہ نہیں صحیح ہے یا غلط لیکن ہے سچ۔

اور یہ بات گستاخوں کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے!

تحریر شاہدخان

مندرجہ بالا تحریر پر تبصرہ
اسی لئے تو عدالت میں معاملہ لے جانا بہتر ہوتا ہے. ماورائے عدالت اگر قتل درست بھی ہو تو ثابت نے کر سکنے کی صورت میں قاتل خود پھنس جاتا ہے. اور جو شخص کسی مذہبی وجہ سے اور بہ نیت ثواب قتل کرے وہ خود کو چھپاتا نہیں.
ان سارے سوالات میں ماورائے عدالت قتل کرنے والوں کی قانونی کارروائی سے غفلت کا سوال بھی اٹھتا ہے.
جس طرح ہمیں گستاخی برداشت نہیں، اسی طرح مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قانون شکنی بھی برداشت نہیں ہونی چاہیے.
قانون میں خامیوں کو درست کیا جائے نہ کہ قانون ہاتھ میں لیا جائے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں