جمعہ، 24 اگست، 2018

کل کے مخبر آج کے رہبر

کل کے مخبر 
آج کے رہبر
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک پروفیسر ڈاکٹر تراب الحسن صاحب نے ایک تھیسس لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ھے۔ جس کا عنوان ھے...
Punjab and the War of
. . Indpendence 1857
اس تھیسس میں انہوں نے جنگ آزادی کے حالات پر روشنی ڈالی ھے. جس کے مطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نے جنگ آزادی کے مجاھدین کے خلاف انگریز کی مدد کی، مجاھدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا ان کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سے نوازا ان کے لئے انگریز سرکار نے وظائف جاری کئے۔
اس تھیسس کے مطابق تمام خاندان وہ ھیں جو انگریز کے وفادار تھے اور اس وفاداری کے بدلے انگریز کی نوازشات سے فیضیاب ھوئے۔ یہ خاندان آج بھی جاگیردار ھیں اور آج بھی اپنے انگریز آقا کے جانے کے بعد ھر حکومت میں شامل ھوتے ھیں۔
Griffin punjab chifs 
Lahore ;1909
سے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی کے بزرگ سید نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکار نے ان کی خدمات کے عوض 300 روپے خلعت اور سند عطا کی تھی۔
Proceeding of the Punjab Political department no 47, june 1858
کے مطابق دربار حضرت بہاؤالدین زکریا کے سجادہ نشین اور تحریک انصاف کے رھنما شاہ محمود قریشی کے اجداد نے مجاھدین آزادی کے خلاف انگریز کا ساتھ دیا۔ انہیں ایک رسالہ کے لئے 20 آدمی اور گھوڑے فراھم کئے۔ اس کے علاوہ 25 آدمی لیکر 
خود بھی جنگ میں شامل ھوئے۔ 
انگریزوں کے سامان کی حفاظت پر مامور رھے۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں تین ھزار روپے کا تحفہ دیا گیا۔ دربار کیلیئے 1750 روپے کی ایک قیمتی جاگیر اور ایک باغ دیا گیا جس کی اس وقت سالانہ آمدن 150 روپے تھی۔
جو حوالہ وزیر اعظم گیلانی کا ھے وھی اپوزیشن لیڈر چوھدری نثار علی خان کے اجداد چوھدری شیر خان کا ھے۔ان کی مخبری پر کئی مجاھدین کو گرفتار کر کے قتل کیا گیا۔ انعام کے طور پر چوہدری شیر خان کو ریونیو اکٹھا کرنے کا اختیار دیا گیا اور جب سب لوگوں سے اسلحہ واپس لیا گیا تو انہیں پندرہ بندوقیں رکھنے کی اجازت اور 500 روپے خلعت دی گئی۔
Gujranwala Guzts 1935-36 
Govt of Punjab. 
کے مطابق حامد ناصر چٹھہ کے بزرگوں میں سے خدا بخش چٹھہ نے جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا وہ اس وقت جنرل نکلسن کی فوج میں تھے۔
قصور کے خیرالدین خان جو خورشید قصوری کے خاندان سے تھے نے انگریزوں کے لیئے 100 آدمیوں کا دستہ تیار کیا اور خود بھتیجوں کے ساتھ جنگ میں شامل ھوا۔ انگریزوں نے اسے 2500 روپے سالانہ کی جاگیر اور ھزار روپے سالانہ پنشن دی۔
"۔’’احمد خاں کھرل کی مقبولیت بڑھی تو انگریزوں کو ڈر پیدا ہوا کہ ان کے مقامی سپاہی جلد یا بدیر احمد یا کھرل سے جا ملے گے۔ اس لئے 10جون1857ء کو ملتان چھاؤنی میں پلاٹون نمبر 69 کو بغاوت کے شبہ میں نہتا کیا گیا او رپلاٹون کما نڈر کو مع دس سپاہیوں کے توپ کے آگے رکھ کر اڑادیا گیا۔ آخر جون میں بقیہ نہتے پلاٹون کو شبہ ہوا کہ انہیں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں فارغ کیا جائے گا او رتہ تیغ کردیا جائے گا۔ سپاہیوں نے بغاوت کردی تقریباً بارہ سو سپاہیوں نے علم بغاوت بلند کیا۔ انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر اور چھاؤنی کے درمیان پل شوالہ پر دربار بہاء الدین زکریا کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے انگریزی فوج کی قیادت میں اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا او رتین سو کے قریب نہتے مجاہدین کو شہید کردیا۔ یہ شاہ محمود قریشی ہمارے موجودہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے لکڑ دادا تھے۔ ان کا نام ان ہی کے نام پر رکھا گیا کچھ باغی دریائے چناب کے کنارے شہرسے باہر نکل رہے تھے کہ انہوں نے دربار شیر شاہ کے سجادہ نشین مخدوم شاہ علی محمد نے اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا او ران کا قتل عام کیا ۔مجاہدین نے اس قتل عام سے بچنے کے لئے دریا میں چھلانگ لگادی کچھ ڈوب کر جان بحق ہوگئے او رکچھ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ۔پار پہنچ جانے والوں کو سیدسلطان قتال بخاری کے سجادہ نشین دیوان آف جلال پور پیروالہ نے اپنے مریدوں کی مدد سے شہید کردیا۔ جلال پور پیروالہ کے موجودہ ایم این اے دیوان عاشق علی بخاری انہی کی آل میں سے ہیں۔ مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کو نگاکی طرف نکل گئی جسے پیر مہر چاہ آف حویلی کورنگانے اپنے مریدوں او رلنگریال، ہراج، سرگانہ ترگڑ سرداروں کے ہمراہ گھیرلیا او رچن چن کر شہید کردیا۔ مہر شاہ آف حویلی کورنگا سید فخرامام کے پڑدادا کا سگا بھائی تھا ۔اسے اس قتل عام میں فی مجاہد شہید کرنے پر بیس روپے نقد او رایک مربع اراضی عطا کی گئی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کو1857ء کی جنگ آزادی کچلنے میں انگریزوں کی مدد کے عوض مبلغ تین ہزار روپے نقد جاگیرسالانہ معاوضہ مبلغ ایک ہزار سات سواسی روپے آٹھ چاہات جن کی سالانہ آمدنی ساڑھے پانچ سوروپے تھی بطور معافی دوام عطاہوئی مزید یہ کہ1860ء میں وائسرائے ہند نے بیگی والا باغ عطا کیا مخدوم شاہ علی محمد کو دریائے چناب کے کنارے مجاہدین کو شہید کرنے کے معاوضہ کے طور پر وسیع جاگیر عطا کی گئی
‏·

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں