پیر، 8 اگست، 2022

زوال پذیر معاشرے کی علامات

 Worth Reading


ہر وہ ملک جس کے بادشاہ، حکمران، وزیر، مشیر ، بیوروکریٹس اور تاجر بڑے گھروں، بڑے دفتروں میں رہتے ہیں 

وہ ملک وہ معاشرہ زوال پذیر ہوگا‘‘-

میں خاموشی سے سنتا رہا،

انہوں نے فرمایا:

"پورا عالم اسلام بڑے گھروں کے خبط میں مبتلا ہے،

اس وقت دنیا کا سب سے بڑا محل برونائی کے سلطان کے پاس ہے ،

عرب میں سینکڑوں ہزاروں محلات ہیں اور ان محلات میں سونے اورچاندی کی دیواریں ہیں، اسلامی دنیا اس وقت قیمتی اور مہنگی گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے‘‘-


"تم پاکستان کو دیکھو،

تم ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز، کور کمانڈر ہاؤسز، آئی جی ، ڈی آئی جی ہاؤسز، ڈی سی اوز ہاؤس اور سرکاری گیسٹ ہاؤسز کو دیکھو،

یہ سب کیا ہیں؟

یہ سب بڑے گھر ہیں،

پاکستان کے ایک ضلع میں18ویں گریڈ کے ایک سرکاری عہدیدار کا گھر 106کنال پر مشتمل ہے،

اسلام آباد کے وزیراعظم ہاؤس کا رقبہ قائد اعظم یونیورسٹی کے مجموعی رقبے سے چار گنا ہے،

لاہور کا گورنر ہاؤس پنجاب یونیورسٹی سے بڑا ہے،

اور ایوان صدر کا سالانہ خرچ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے"

میں خاموشی سے سنتا رہا.

پھر بولے:

"تم لوگ اپنے حکمرانوں کے دفتر دیکھو،

ان کی شان و شوکت دیکھو،

ان کے اخراجات اور عملہ دیکھو،

کیا یہ سب فرعونیت نہیں؟

کیا اس سارے تام جھام کے بعد بھی اللہ تعالیٰ ہم سے راضی رہے گا"؟؟

جبکہ اس کے برعکس تم دنیا کی ترقی یافتہ قوموں کا لائف سٹائل دیکھو ،

بل گیٹس دنیا کا امیر ترین شخص ہے،

دنیا میں صرف 18 ممالک ایسے ہیں جو دولت میں بل گیٹس سے امیر ہیں،

باقی 192 ممالک اس سے کہیں غریب ہیں،

لیکن یہ شخص اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرتا ہے،

وہ اپنے برتن خود دھوتا ہے ،

وہ سال میں ایک دو مرتبہ ٹائی لگاتا ہے،

اور اس کا دفتر مائیکروسافٹ کے کلرکوں سے بڑا نہیں.

وارن بفٹ دنیا کا دوسرا امیر ترین شخص ہے.

اس کے پاس 50 برس پرانا اورچھوٹا گھر ہے،

اس کے پاس 1980ء کی گاڑی ہے،

اور وہ روز کوکا کولا کے ڈبے سٹورز پر سپلائی کرتا ہے.

برطانیہ کے وزیراعظم کے پاس

دو بیڈروم کا گھر ہے.

جرمنی کی چانسلر کو سرکاری طور پر ایک بیڈ روم اور ایک چھوٹا سا ڈرائنگ روم ملا ہے.

اسرائیل کا وزیراعظم دنیا کے سب سے چھوٹے گھر میں رہ رہا ہے،

کبھی کبھار اس کی بجلی تک کٹ جاتی ہے.

بل کلنٹن کو لیونسکی کیس کے دوران کورٹ فیس ادا کرنے کے لئے دوستوں سے ادھار لینا پڑا تھا.

وائیٹ ہاؤس کے صرف دو کمرے صدر کے استعمال میں ہیں،

اوول آفس میں صرف چند کرسیوں کی گنجائش ہے.

جاپان کے وزیراعظم کو

شام چاربجے کے بعد سرکاری گاڑی کی سہولت حاصل نہیں.

چنانچہ تم دیکھ لو

چھوٹے گھروں والے یہ لوگ

ہم جیسے بڑے گھروں والے لوگوں پر حکمرانی کررہے ہیں....

یہ ممالک آگے بڑھ رہے ہیں

اور ہم دن رات پیچھے جا رہے ہیں"

(Copied)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں