جمعہ، 16 فروری، 2018

یہ ان دنوں کا ذکر ہے

Kya khoob waqt tha 😂 

یہ ان دنوں کا ذکر ھے جب:

٭ماسٹر اگر بچے کو مارتا تھا تو بچہ گھر آکر اپنے باپ کو نہیں بتاتا تھا، اور اگر بتاتا تو باپ اْسے ایک اور تھپڑ رسید کردیتا تھا ۔

٭یہ وہ دور تھا جب ’’اکیڈمی‘‘کا کوئی تصّور نہ تھا اور ٹیوشن پڑھنے والے بچے نکمے شمار ھوتے تھے۔

٭بڑے بھائیوں کےکپڑے چھوٹے بھائیوں کے استعمال میں آتے تھے اور یہ کوئی معیوب بات نہیں سمجھی جاتی تھی۔

٭لڑائی کے موقع پر کوئی ھتھیار نہیں نکالتا تھا، صرف اتنا کہنا کافی ھوتا ’’ میں تمہارے ابا جی سے شکایت کروں گا۔‘‘یہ سنتے ھی اکثر مخالف فریق کا خون خشک ھوجاتا تھا۔

٭اْس وقت کے اباجی بھی کمال کے تھے، صبح سویرے فجر کے وقت کڑکدار آواز میں سب کو نماز کے لیے اٹھا دیا کرتےتھے۔بغیرطلب عبادتیں کرنا ھر گھرکا معمول تھا۔

٭کسی گھر میں مہمان آجاتا تو اِردگرد کے ھمسائے حسرت بھری نظروں سے اْس گھر کودیکھنے لگتے اور فرمائشیں کی جاتیں کہ ’’مہمانوں‘‘ کو ھمارے گھر بھی لے کرآئیں۔ جس گھر میں مہمان آتا تھا وہاں پیٹی میں رکھے، فینائل کی گولیوں کی خوشبو سے لبریز بستر نکالے جاتے ۔ خوش آمدید اور شعروں کی کڑھائی والے تکئے رکھے جاتے ۔ مہمان کے لیے دھلا ھوا تولیہ لٹکایا جاتااورغسل خانے میں نئے صابن کی ٹکیا رکھی جاتی تھی۔

٭جس دن مہمان نے رخصت ھونا ھوتا تھا، سارے گھر والوں کی آنکھوں میں اداسی کے آنسو ھوتے تھے۔ مہمان جاتے ھوئے کسی چھوٹے بچے کو دس روپے کا نوٹ پکڑانے کی کوشش کرتا تو پورا گھر اس پر احتجاج کرتے ھوئے نوٹ واپس کرنے میں لگ جاتا ، تاھم مہمان بہرصورت یہ نوٹ دے کر ھی جاتا۔

٭شادی بیاھوں میں سارا محلہ شریک ھوتا تھا۔ شادی غمی میں آنے جانے کے لیے ایک جوڑا کپڑوں کا علیحدہ سے رکھا جاتا تھا جو اِسی موقع پر استعمال میں لایا جاتا تھا۔ جس گھر میں شادی ھوتی تھی اْن کے مہمان اکثر محلے کے دیگر گھروں میں ٹھہرائے جاتے تھے۔ محلے کی جس لڑکی کی شادی ھوتی تھی بعد میں پورا محلہ باری باری میاں بیوی کی دعوت کرتا تھا۔

٭کبھی کسی نے اپنا عقیدہ کسی پر تھوپنے کی کوشش نہیں کی، کبھی کافر کافر کے نعرے نہیں لگے، سب کا رونا ھنسنا سانجھا تھا، سب کے دْکھ ایک جیسے تھے ۔

٭نہ کوئی غریب تھا نہ کوئی امیر ، سب خوشحال تھے۔ کسی کسی گھر میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی ھوتا تھا اور سارے محلے کے بچے وھیں جاکر ڈرامے دیکھتے تھے۔

٭دوکاندار کے پاس کھوٹا سکہ چلا دینا ھی سب سے بڑا فراڈ سمجھا جاتا۔

…کاش پھر وہ دن لوٹ آئیں"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں