جمعہ، 24 اگست، 2018

مانیٹرنگ سیل KPK کی ڈائری سے

مانیٹرنگ سیل KPK کی ڈائری سے 

پنجاب میں PTI کی حکومت آنے کے بعد کچھ ٹیچرز حضرات میں بےچینی پائی جاتی ہے۔اس ضمن میں سوچا کہ چونکہ ہم KPK والے PTI کی حکومت اور تعلیمی پالیسیوں کا 5 سالہ تجربہ رکھتے ہیں
اسلئے سوچا کہ آپ لوگوں کو اپنے تجربات سے آگاہ کروں۔
جیسا کہ مانیٹرنگ والوں کا پنجاب میں ٹیچرز کے ساتھ ہتک آمیز رویہ روا رکھا جاتا ہے۔اس قسم کا کوئی نظام 5 برس تک ہم پر نہیں لاگو کیا گیا۔
مانیٹرنگ سیل کا رکن اساتذہ کے ساتھ کوئی سروکار نہیں رکھتا ہے اسکا کام سکول لگنے کے 30 منٹ بعد اور چھٹی ہونے سے 30 منٹ پہلے تک سکول میں آنا ہے۔
مگر 
اس نے سکول میں آ کر چوکیدار کو اپنی شناخت کروا کر سیدھا #پرنسپل کے دفتر جانا ہے۔راستے میں کوئی استاد گراؤنڈ میں دھوپ میں بیٹھا ہوا ہے یا بچوں کے ساتھ کسی قسم کی گیم میں مشغول ہے تو اسکا کوئی کام نہیں ہے کہ مداخلت کرے۔۔۔
پرنسپل کے پاس جا کر وہ انکو سلام پیش کرے گا اور اس کے بعد ان سے ٹیچرز حاضری رجسٹر طلب کرے گا۔جن اساتذہ کی CL لگی ہوئی ہے انکی درخواستیں طلب کرے گا اور اپنے موبائل میں انٹری کرے گا۔
اگر ضروری سمجھے تو کسی استاد کو دفتر میں بلوا کر اپنی تسلی کرے گا۔یا اگر استاد تدریس میں مصروف ہو تو نائب قاصد کے ہاتھوں استاد کا شناختی کارڈ طلب کر کے چیک کر سکتا ہے۔
مگر کلاس روم میں مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔نہ ہی کسی استاد کے ساتھ بدتمیزی نہیں کر سکتا ہے۔اکا دکا ایسے واقعات رونما ہوۓ ہیں۔مگر کئی جگہوں پر استاد نے جگہ پر ہی ٹھکائی کر کے حساب برابر کر دیا ہے۔باقی پر اساتذہ نے احتجاج کر کے مانیٹرنگ ٹیم سے معافی طلب کروئی ہے۔

اسکے علاوہ پرنسپل سے PTC فنڈ رجسٹر اسٹاک رجسٹر اور طلبہ کا حاضری رجسٹر لے کر اپنے پاس انٹری کرتا ہے
آخر میں وہ پرنسپل کو موبائل فون دیتا ہے وہ سب چیزوں کی تسلی کرتا ہے کہ آیا جو ریکارڈ میں نے فراہم کیا ہے وہی مانیٹرنگ والے نے انٹر کیا ہے۔اگر اس نے غلط لکھا ہے تو اس کو درست کرنے کیلئے واپس کر دیتا ہے۔وہ تصحیح کر کے دوبارہ دیتا ہے اور پرنسپل موبائل فون پر دستخط کر کے اسکو واپس کر کے اللّه حافظ کہہ دیتا ہے۔

بائیو میٹرک مشین اپنی جگہ پر حاضری کا کام کرتی ہے۔جبکہ مانیٹرنگ کے نمائندے کی ڈیوٹی صرف ریکارڈ اور یہ چیک کرنا ہوتا ہے کہ آیا اساتذہ مشین کے ساتھ انگلی کر کے واپس تو نہیں چلے جاتے ہیں۔اور چھٹی کے وقت پھر آ کر حاضری لگا کر اپنے گھروں کو خیر خیریت سے واپس تو نہیں لوٹ گئے ہیں۔

اسکے علاوہ KPK بھر میں AEO کے معنی تک کوئی نہیں جانتا ہے اور نہ ہی LND کو کوئی جانتا ہے۔خدا لگتی بات ہے مجھے بھی نہیں پتہ کہ LND کس چیز کو کہتے ہیں۔

جماعت پنجم و ہشتم کے امتحانات سکول بھی لیتا ہے بورڈ بھی لیتا ہے جب کہ رزلٹ سکول کے امتحان کو ہی تصور کیا جاتا ہے۔اور بورڈ امتحان کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔

گرلز اسکول میں صرف خاتون مانیٹرنگ کر سکتی ہے جبکہ بوائز سکول میں میل مانیٹرنگ کر سکتا ہے۔
کچھ احباب کہیں گے کہ KPK کے اساتذہ بہت کرب سے گزرے ہیں تو انکو بتاتا چلوں کہ کوئی کرب سے نہیں گزرے حرام خوری ختم ہوئی ہے چند حضرات نے اپنی جگہ 8ہزار روپے پر لڑکے رکھے ہوئے تھے اور خود بزنس کرتے تھے۔جو مانیٹرنگ کی وجہ سے سکول میں آنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور چیخیں مار مار کر ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ظلم کی حد یہ تھی کہ اساتذہ نے سوزوکیاں کیری کراکری کی دکانیں لی ہوئی تھی کئی افراد 10 بجے آتے اور 12 بجے گھر کو لوٹ جاتے تھے
#محمد_صدیق_سواتی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں