جمعہ، 20 مئی، 2022

پوری دنیا کی معیشت بحران کا شکار کیوں ہے؟

 پاکستانی روپیہ ہی نہیں پوری دنیا کی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں گر رہی ہیں کیونکہ امریکہ نے شرح سود بڑھا دیا ہے۔ برطانیہ کینیڈا آسٹریلیا انڈیا سب ملکوں کی کرنسی گری ہے اور مسلسل گررہی ہیں.

اگلے چند دنوں میں پوری دنیا میں 2008/2009 والی معاشی صورتحال ہوگی. مہنگائی، روزگار کی کمی، خوراک کی قلت، بارشیں کم یا پھر سیلاب اور طوفان. شدید گرمی اور شدید سردی.

اس زمین کی ایسی تیسی ہم زمین زاد خود کررہے ہیں.


ورلڈ بینک نے اسی لئے بیالیس بلین ڈالر مختص کئے ہیں کہ انتہائی غریب ممالک اور دھکا اسٹارٹ ملکوں کی معاش کو ٹیک لگ سکے.

ایسے میں نا عمران خان سنبھال سکتا تھا نا شھباز شریف سنبھال سکتا ہے.

ہم نے اپنے آپ کو خود سنبھالنا ہے.

آج سے شروع کریں اور اگلے دو سال تک عیاشی ختم کریں اور صرف ضرورت کی چیزیں خریدیں.

مہنگا اور امپورڈ فون نہ خریدیں نہ ہم ایلون مسک ہیں اور نہ ہی جنت مرزا کہ ہمارا کام دھندہ ہی موبائل سے ہے. 

بچوں کے ولایتی ڈائپرز بند کریں اور مقامی بنے ہوئے ڈائپرز استعمال کریں.

اندرون شہر موٹر سائیکل استعمال کریں ہمارا پیٹرول ہمارا نہیں ہے بلکہ باہر سے آتا ہے.

ائیر کنڈیشن 26 سے اوپر نہ جانے دیں.

ایک سال ماریہ بی، ثناء سفینہ، شنائر اور گل احمد وغیرہ کے کپڑے نہ خریدنے سے ہمارے تن کو کوئی فرق نہیں پڑے گا. 

کھانے پینے اوڑنے پہننے اور رہنے میں ہر ولایتی شے کا استعمال ترک کردیں اور مقامی اشیاء استعمال کریں.

بچت کا قومی مزاج بنانا ہوگا.


وزرا اور ممبران اسمبلی کا مفت پیٹرول، بجلی، سفر رہائش اور علاج نہ عمران خان نے ختم کیا نہ یہ حکومت ختم کرے گی.

اربوں پتی صنعتکاروں اور رئیل اسٹیٹ ٹائیکونز کو ٹیکس سبسڈی نہ عمران خان نے ختم کیا نہ یہ حکومت ختم کرے گی.

جی او آر کالونیوں، باتھ آئی لینڈ اور اسلام آباد کے پوش علاقوں میں بیوروکریسی اور ججز کے اللے تللے نہ عمران خان نے ختم کئے نہ یہ حکومت کرے گی.

ڈیفنس کا non-combat بجٹ کم کرنے کا تو سوچا بھی نہیں جاسکتا.

اگر حکومت کیطرف سے شہروں کے بیچوں بیچ جیم خانہ، گالف کلبز اور اشرافیہ کے چونچلے بازی کے لئے قائم سینکڑوں کلبز کو نیلام کردیا جائے، وزراء اور ممبران اسمبلی کی مراعات 75 فیصد کم کردی جائیں، جائیداد کی وراثت اور تحائف والی منتقلی پر بھی ٹیکس لگایا جائے، درآمدات آدھی کردی جائیں.

تو ملک معاشی ایمرجنسی سے بچ سکتا ہے. 

اور

ہم سب انفرادی حیثیت میں وہ کام کرلیں جن سے اجتماعی طور پر ہمارے معاشی بحران کو حل کرنے میں کوئی مدد مل سکے تو یہ ملک کی اس سے بڑی خدمت ہوگی جو ہم چودہ اگست کو جھنڈے لگانے ، باجے بجانے اور تیئیس مارچ کی پریڈ دیکھنے کو سمجھتے ہیں.

ذاتی گناہ و کوتاہیاں معافی تلافی اور توبہ سے حل کردی جاتی ہیں.

اجتماعی خرابیوں کا علاج پھر بھوک، خوف، طوفان اور جنگوں سے ہی ہوتا ہے.

آیے سب مل کے عھد کریں اور حکومت پر زور دیں کے وہ میشاق جموریت کی طرز پر میشاق معیشت بھی بناے اور یہ اقدامات فوراً کرے

1 ایک بل پاس کرے جس میں صرف وہ سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لینے کی اھل ہو نگی جو اپنا معاشی منشور دیں گی

2 فوری طور پر لگژری اور غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کریں 

3 ملک میں پٹرول کی قلت ختم کرنے کے لیے پٹرول پمپ ایک دن کے لیے بند کیے جایں ماسوائے جی ٹی روڈ کے

4 تمام مارکیٹ رات 8 بجے سختی سے بند کروا دی جائیں اور بعد میں جرنیٹر چلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اس سے پٹرول اور بجلی کی بچت ہوگی

5 اسٹںٹ بنک فوراً کمرشل بینکوں کو آڈر کرے کے گھریلو صارفین کے لیے سولر انرجی لگانے کے لیے آسان شرائط پر قرضے دے اس سے بھی زرمبادلہ بچے گا اور لوڈ شیڈنگ ختمِ ہو گی

6 تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے درآمدی انڈسٹری کو مراعات دی جائیں اور ملک کی فضاء اسی کی جاے کے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال ہو اور وہ ملک میں انویسٹ کریں 

7 تمام غیر ضروری سبسڈی ختم کر دی جاے

8 تمام سرکاری ملازمین کی وہ سہولتیں واپس کی جایں جو سے خزانہ پر بوجھ ھیں

9 ایم این اے ،ایم پی اے وزراء کی تنخواہوں میں فورآ کمی کی جائے 

10 ٹیکنوکریٹ اور بیوروکریٹ کی تمام مراعات ختم کرنی ھوگی 

اس کے علاؤہ بھی ملک عظیم کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے اب ھر حکومت کو سیاسی طور پر نہیں بلکہ پاکستانی بن کر سوچنا چاہیے ورنہ سری لنکا کی مشال سب کے سامنے ہیں

برآے مہربانی اس کو آگے فارورڈ ضرور کریں تا کہ حکومت تک پہنچ جالے

*منقول* ایک اللہ والے نے میسیج بھیجا جس کا کسی سیاست سے کوئ لینا دینا نہیں پلیز اس میسیج کو ہر گروپ میں اور سوشل میڈیا پر فاروڈ کریں جزاک اللہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں