اتوار، 10 جولائی، 2022

کنوینس الاؤنس کا فیصلہ اور محکمہ تعلیم

 *کنوینس الاؤنس کا فیصلہ* 

یاد رکھیں باقی ہر محکمہ کے افسران ہر نوٹیفیکیشن کو ماتحت ملازمین کے مفاد کو ذہن میں رکھ کر پڑھتے ہیں۔


لیکن عام پریکٹس یہی ھے کہ 

محکمہ تعلیم سکولز پنجاب کے 99 فیصد افسران ٹیچرز دشمنی کو ذہن میں رکھ کر ہر نوٹیفیکیشن کو پڑھتے ہیں جس سے ٹیچرز کی حق تلفی ھوتی ھے اور غیر ضروری مقدمہ بازی کو فروغ ملتا ھے


آپ نے اکثر دیکھا ھو گا کسی ایک ٹیچر کے خلاف کوئی عدالتی فیصلہ ا جائے تو فوراً 36 اضلاع میں ہر ٹیچر پر اس فیصلے کا اطلاق کر دیا جاتا ھے

لیکن اگر ایک ہزار سے زائد ٹیچرز کو عدالتی کوئی بینیفٹ دے دے تو ضلعی تعلیمی افسران کی زبان پر ایک ہی جملہ ھوتا ھے کہ ہمارے نام کوئی لیٹر جاری نہیں ھوا... 


کل سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ گرمیوں سردیوں کی چھٹیوں کا کنوینس الاؤنس نہ کاٹا جائے

خیبر پختون خواہ کے علاوہ کوئی وفاقی یونٹ عمل نہیں کرے گا

لیکن بالفرض

ایک کے سوا سارے وفاقی یونٹس کنوینس الاؤنس دے رھے ھوتے اور کسی ایک یونٹ بارے سپریم کورٹ فیصلہ کرتی کہ گرمیوں سردیوں کی چھٹیوں کا کنوینس الاؤنس نہ دیا جائے

تو اگلے دن تمام وفاقی یونٹس نے کنوینس الاؤنس کاٹ لینا تھا

اور جواز یہ رکھنا تھا کہ جناب سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق پورے ملک پر ھوتا ھے


سپریم کورٹ آئینی عدالت ھے جب کسی پوائنٹ آف لا پر فیصلہ دے تو وہ پورے ملک کے لیے قانون بن جاتا ھے

افسوس کی 

بات ھے کہ یہ بات /رول /قاعدہ /ضابطہ

وفاقی یونٹس صرف سرکاری ملازمین کی حق تلفی کے لیے استعمال کرتے ھیں

جہاں سرکاری ملازمین کے فائدہ کی بات ھو تو کہتے ھیں اپنے صوبے اور ضلع واسطے نیا فیصلہ لیں

عبدالخالق خان پنیاں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں