جمعرات، 1 مارچ، 2018

کرامات اور روحانیت سے متعلق سوالات و جوابات

وہابیوں کے سوالات کے منہ توڑ جوابات۔

1۔کسی ولی کے تھوکنے سے کھوہ میٹھا نہیں ہوتا


جواب۔
اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن میں شہد کی مکھی کو الہام کیا تین حکم کیئے

1۔پہاڑوں میں گھر بنا اور چھتوں میں 

2۔ہر قسم کے پھل میں سے کھا


3۔اور اپنے رب کی راہیں چل


شہد کی مکھی کو یہ تین حکم اللّٰہ تعالیٰ نے کیے اور اس نے پورے کیے تو اس کا زکر قرآن میں پوری سورت نحل اتار دی گئی پھر اس کا اجر شہد کی مکھی کو یہ ملتا ہے کہ جب وہ الٹی کرتی ہے تو اس کا شہد بنتا ہے جو لوگوں کے لیے شفا ہے یہ قرآن کا فرمان ہے


اب تین حکم شہد کی مکھی پہ اتریں وہ تین حکم پورے کرئے تو اس کی الٹی میں شفا ہے

اللّٰہ تعالیٰ کہ لاکھوں حکم بندے پہ اتریں وہ لاکھوں حکم پورے کریں پھر بابا فرید کنویں میں تھوک دیں کنواں میٹھا کیوں نہ ہو


2۔اعتراض۔
مردے نہیں سنتے 


حدیث پاک میں آتا ہے جب تم قبروں کو جاو تو اسلام کرو مُردے جواب دیتے ہیں وہ ہمارا سلام سنتے ہیں تو جواب دیتے ہیں اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں سنتے تو پھر حدیث غلط ہوگی نعوذبااللّٰہ

وہ سنتے ہیں اور جواب بھی دیتے ہیں یہ حدیث سے ثابت ہے
تو پھر ہم ان کا جواب نہیں سنتے کہنا تو یہ چاہیے کہ مُردے سنتے ہیں ہم نہیں سنتے اگر روحانیت باکمال ہو تو وہ ضرور سنتا ہے اصل فرق مادیت اور روحانیت کا ہے روحانیت کے ذریعے بزرگ سنتے ہیں اور دیکھتے ہیں مادیت کے زریعے مادہ پرست لوگ دیکھتے ہیں سنتے ہیں جیسے فون کے زریعے ہزاروں میل دور شخص سن بھی سکتا ہے اور دیکھ بھی سکتا ہے لیکن وہ مادیت کا کمال ہے روحانیت کا نہیں 

روحانیت کا کمال یہ تھا کہ جب کوی چیز زریعہ نہیں تھی مثلاٙٙ اب نلکے موٹر ٹیول کے زریعے پانی نکالا جاتا ہے زمین سے یہ مادیت کا کمال ہے 

لیکن

جب ایڑیاں رگڑنے سے پانی نکلے یہ روحانیت کا کمال ہے جب لوگ قحط پڑھ جاتا تھا لوگ انبیاّء اکرام کے پاس آکر پانی مانگتے تھے 

ہمیشہ مادیت اور روحانیت کا فرق رکھے کہ مادہ پرست مادیت کے زریعے کمالات دکھاتا ہے اور روحانیت والا روحانیت سے کمال دکھاتا ہے 


اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو دماغ دیا ہے چاہے کافر ہے چاہے مسلم ان کو اختیار دیا کہ راستے دو ہیں ایک شیطان کا ایک رحمن کا اب کس کے پیچھے چلنا ہے یہ تجھ کو اختیار دیا ہے 

اس لیے حدیث پاک ہے دنیا کافر کے لیے جنت ہے مومن کے لیے قید خانہ 

جب دنیا کا سازوسامان دنیا کی ترقی دیکھ کر اگر روحانیت کو بھول گیا تو پھر اس کا راستہ شیطان والا ہو گیا اگر یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی اس جہان پہ توجہ نہ دے تو روحانیت پہ یقین رکھنے والا ہے بتاو کیا وجہ ہے جو چیز 1400 سال بعد وجود میں آتی ہے نبی پاک چودہ سو سال قبل اس حقیقت کو بیان کر دیں تو کیا وہ بنا نہیں سکتے تھے 


ہمیشہ اللّٰہ تعالیٰ مجاز سے حقیقت کی طرف لے کر جاتا ہے دنیا میں ہزاروں میل دور بیٹھ کر اگر آپ کسی کی آواز کسی کو دیکھ سکتے ہو تو یہ مادیت کا کمال ہے 
اگر غوث پاک ساری کائنات کو ہتھیلی پہ دیکھتے ہیں تو یہ روحانیت کا کمال ہے افسوس ہے کہ مجاز کو تسلیم کرنا اور حقیقت سے دور رہنا یہ اندھے ہیں بہرے ہیں گھونگے ہیں جن کو نظر ہی نہیں آتا مادیت اور روحانیت کا فرق مادہ پرست انسان مادیت سے محبت کرتا ہے اس لیے وہ اس کو دوسرا جہان اور روحانیت کے کمال نظر نہیں آتے اور جو روحانیت والا ہوتا ہے اس کے یہ جہان کے سازو سامان ترقی کچھ نظر نہیں آتا اس کے سامنے سونا اور مٹی برابر ہوتا ہے اس وجہ سے وہ خالق پہ ہی نظر رکھتا ہے یہی وجہ ہے حضرت خالد بن ولید بغیر ایٹم بمب کے ساری جنگیں فتح کرتے ہیں ایک ایک صحابی ہزاروں ہزاروں لشکر سے اکیلا لڑ جاتا تھا حضرت علیؓ میں جو طاقت تھی وہ روحانی تھی وہ کسی مادیت پہ اعتبار نہیں کرتے تھے اس وجہ سے وہ ہمیشہ کامیاب رہے ان کی روحانیت باکمال تھی


اللّٰہ تعالی شہید کو مردہ نہیں کہنے دیتا وہ اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں رزق لے رہے ہیں ۔القرآن۔
کیونکہ شہید اپنی جان قربان کرتا ہے دین پر 

لیکن اللّٰہ فرماتا ہے قیامت والے دن علماء حقانی علماء ربانی کے قلم کی سیاہی کے ساتھ شُھدا کا خون تولا جائے گا تو علماء کے قلم کی سیاہی بڑھ جائے گی
یعنی علماء کی فضیلت زیادہ ہوگی کیونکہ علماء نے جہاد اکبر کیا


بیشک سب سے بڑا جہاد جابر سلطان کو کلمہ حق کہنا ہے ۔الحدیث۔


افسوس ہے شہید کی فضیلت اور مقام کو ماننا اور علماء کی فضیلت اور مقام کو نہ ماننا کہنا چاہیے تھا کہ بیشک جیسے شھدا قبروں میں جی رہے ہیں رزق لے رہے ہیں اس طرح علماء حقانی علماء ربانی کا مقام اور فضیلت اور ان کا جہادِ اکبر کو مدِ نظر رکھ کہتا یہ بھی قبروں میں زندہ ہیں اور رزق لے رہے ہیں لیکن یہ کہنا کہ مردے سنتے نہیں سب بے خبر ہیں چاہے کوی کامل ہے سب برابر ہیں افسوس ہے اس جہان میں ہی سب برابر نہیں ہیں جیسے کوی کم سنتا ہے کوی زیادہ کوی مدھم سنتا ہے کوی بالکل ہی نہیں سنتا جیسے گھونگا اور کوی دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے کوی دور سے دیکھ سکتا ہے کوی نزدیک سے دیکھنا اور سننا یہ اس مجازی جہان میں ایک جیسا نہیں تو حقیقت کے جہاں میں ایک جیسا کیسے ہو سکتا ہے شہید زندہ ہیں مردے جواب دیتے ہیں یہ ماننا لیکن جب انبیاء اکرام اور اولیاء اکرام علماء کی بات آئے تو وہ نہیں سنتے نعوذباللّٰہ یہ کیسی سمجھ اور عقل ہے


ہمیشہ مقام اور فضیلت اس جہان میں بھی اس کا ہے جو مالک کا پٹا گلے میں ڈالتا ہے فیکٹریوں کارخانوں میں اس کا مقام اور عزت ہوتی ہے جو مالک کی ہر بات مانتا ہو 


ہم نے دیکھا ہے ایک کتا صوفے پہ بیٹھ کر کھاتا ہے دودھ پیتا ہے اس کی دیکھ بھال بہت کی جاتی ہے یہ کیوں

دوسری طرف

ایک مرغی ہے جو کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پہ سار دن منہ مارتی ہے اس کی اتنی دیکھ بھال کیوں نہیں 

کتا حرام ہو کر اتنی عزت پا رہا ہے اور مرغی حلال ہوکر اتنی زلیل ہو رہی ہے آخر وجہ کیا ہے 
بزرگ فرماتے ہیں


یہ اس وجہ ہے کہ کتے نے مالک کا پٹا گلے میں ڈالا ہے اور مرغی پٹے سے خالی ہے اس وجہ سے وہ حرام اتنی عزت پا رہے ہیں اور یہ حلال اتنی زلیل ہے

تو یہ سمجھو کہ جس نے شریعت کا پٹا گلے میں ڈال لیا وہ عزت و مقام فضیلت والا ہے
دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی علماء اور اولیاء یہ شریعت کے پٹے کو گلے میں ڈالتے ہیں اس وجہ سے وہ فضیلت مقام میں ہم سے اونچے ہیں اور وہ کچھ جانتے ہیں جو میں اور آپ نہیں جانتے یہ کہنا بیوقوفی اور جہالت ہے کہ سب برابر ہیں ہر کوی برابر اس جہان میں نہیں ہوسکتا وہاں کیسے ہو سکتا جو حققیقی جہان ہے 

اس جہان میں جو گھونگا ہے وہ نہیں سنتا تو پھر زندہ اور مردہ کی بات کہاں گی گھونگا زندہ ہے لیکن سنتا نہیں لیکن یہی گھونگا اگر روحانیت میں باکمال قبروں میں جا کر وہ ہمارے اسلام کا جواب دے گا کیونکہ نبی پاک نے فرمایا مردے سنتے ہیں تو پھر وہی گھونگا شخص دنیا میں نہیں سنتا قبر میں جا کر سنتا ہے اور جواب دیتا ہے پھر زندہ مردہ کی بات کہاں گی ،


اللّٰہ پاک سب مسلمانوں کو ہدایت دے 

دعاگو۔دلشاد احمد چشتی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں