جمعرات، 1 مارچ، 2018

غوطہ. شام. کچھ معلومات

*چھوٹا کالم*

*یا الہیٰ:اب تیرا ہی آسرا ہے*

"غوطہ" دنیا کی چار جنتوں میں سے ایک،آخر زمانے میں ہونے والی عظیم ترین جنگ کے دوران مسلمانوں کا مرکز اور آخرت میں *محشر والی زمین کا حصہ بتایا جاتا تھا۔* آج وہاں آتش و آہن کی شکل میں گویا جہنم کے دہانے کھل گئے ہیں اور غضب یہ ھے کہ ہسپتالوں پر بھی بمباری ھو رھی ھے اور ھلال احمر کے امدادی کارکنوں کو بھی اندر جانے نہیں دیا جا رھا۔ انسانیت سے عاری شامی حکومت اپنے دارالحکومت کے قریب مسلمانوں کی آبادی والے اس چھوٹے سے خطے کو کسی صورت برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ گزشتہ سالوں میں اس منطقے کی آبادی کو محصور کر لیا گیا تھا اور *وہ ایک زندہ جیل کے قیدی تھے۔* اب ترکی حکومت عفرین کے یرغمال عوام کو چھڑالے تو اس کا پاگل پن،ورنہ کسی کو بچ کر جانے نہیں دینا۔

غوطہ کے محصورین پر موت کی برسات اس واسطے کی جا رہی ہے کہ *شام سے مسلمانوں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے۔*
بہت اندر واقع ہونے کی وجہ سے ترکی پہنچ نہیں سکتا اور کسی اور نے آنا نہیں ہے ، *کسی کو اپنی تیسری نااہلی کا رونا ہے اور کسی کو اپنی تیسری اہلیت کی فکر'*
 لہٰذا جنونی شامی حکمران جو اپنے خاص مذہبی و ذہنی پس منظر میں مسلمانوں کا جان و مال حلال سمجھتے ہیں ، *خونخواری کی آخری حدود عبور کرچکے ہیں۔*
انہیں ہر حال میں اپنے ملک کے باقی ماندہ حصے مسلمانوں سے خالی کروانے ہیں تاکہ دنیا کے اس خوبصورت تاریخی مسلم ملک کو کاٹ کاٹ کر "تن کی اجلی, من کی کالی" طاقتوں کو پیش کیا جائے جن کی ہوس کی تسکین کے لیے *آج کل خون مسلم سے زیادہ مرغوب کوئی چیز نہیں۔*
ہر طرف اندھیرہے اندھیر ۔ مغربی دنیا کی آنکھ سے شرم اور دل سے رحم نکل گیا ہے۔ اللّٰه رب العزت کے علاوہ کوئی آسرا ہی نہیں،اور *اللہ رب العزت کو راضی کرنے کے لئے کچھ زیادہ نہیں، آنسووں سے تر صرف ایک سجدہ کافی ھے۔* تمام امتی اس طرح کے ایک سجدے کے بعد مانگ لیں:اےکمزوروں کے رب!ہمیں اصلاح کی توفیق کے ساتھ غیب سے کوئی مددگار، نجات دہندہ بھیج دے۔(آمین)

تحریر: مفتی ابولبابہ شاہ منصور

آمین کہ کر آگے بھیجنا مت بھولیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں