اتوار، 11 مارچ، 2018

ماں کی خدمت کا ہھل

۔

*حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو جنت کے دروازے پر کیوں روک لیا جائے گا؟*

       حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلّم نے فرمایا کہ *"جب لوگ جنت میں جا رہے ہوں گے تو اویس قرنی (رحمۃ اللّٰہ علیہ) کو جنت کے دروازے پر روک لیا جائے گا _"*
حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کون ہیں؟
اویس نام ہے ، عامر کے بیٹے ہیں ، مراد قبیلہ ہے ، قرن ان کی شاخ ہے اور یمن ان کی رہائش گاہ تھی _
حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ماں کی حد درجہ خدمت کی _ وہ آسمانوں تک پہنچی _ اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنی ماں کی خدمت کی وجہ سے حضورِ اقدس صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم کی خدمتِ اقدس میں حاضر نہیں ہو سکے _
       جبرائیل علیہ السلام آسمان سے پہنچے اور ان کی بات کو حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے بیان کیا _ چونکہ حضورِ اقدس صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم دیکھ رہے تھے کہ آئندہ آنے والی نسلیں اپنی ماؤں کے ساتھ کیسا سلوک کریں گی؟ ایک سائل نے سوال کیا : یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم ! قیامت کب آئے گی؟ تو آپ صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے ارشاد فرمایا : مجھے نہیں معلوم ، کب آئے گی؟ تو سائل نے کہا کہ کوئی نشانی تو بتا دیں _ تو آپ صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے فرمایا : جب اولاد اپنی ماں کو ذلیل کرے گی ، تب قیامت آئے گی _
       حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ اور حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ سے کہا کہ تمہارے دور میں ایک شخص ہو گا جس کا نام ہو گا اویس بن عامر ، درمیانہ قد ، رنگ کالا اور جسم پر ایک سفید داغ ہو گا _ حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے ان کا حلیہ ایسے بیان کیا ، جیسے سامنے دیکھ رہے ہوں _ وہ آئے گا _ جب وہ آئے تو تم دونوں نے اس سے دعا کروانی ہے _
       حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ اور حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کو اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی دعا کی ضرورت نہیں تھی _ بلکہ یہ امت کو پیغام پہنچانے کے لیے تھا کہ ماں کا کیا مقام ہے؟ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ حیران ہو گئے اور سوچنے لگے کہ حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم کیا کہہ رہے ہیں؟ کہ ہم اویس سے دعا کروائیں _ تو حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے فرمایا : عمر ، علی _ اویس نے ماں کی خدمت اس طرح کی ہے کہ جب وہ ہاتھ اٹھاتا ہے تو اللّٰہ اس کی دعا کو خالی نہیں جانے دیتا _
       حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ دس سال خلیفہ رہے دس سال حج کیا _ لیکن انہیں اویس نہ ملے _ ایک دن سارے حاجیوں کو اکٹھا کر لیا اور کہا کہ تمام حاجی کھڑے ہو جاؤ _ آپ کے حکم پر تمام حاجی کھڑے ہو گئے _ پھر کہا کہ سب بیٹھ جاؤ صرف یمن والے کھڑے رہو _ تو سب بیٹھ گئے اور یمن والے کھڑے رہے _ پھر کہا کہ یمن والے سارے بیٹھ جاؤ _ صر ف مراد قبیلے والے کھڑے رہیں _ پھر کہا ، مراد قبیلے والے سب بیٹھ جاؤ صرف قرن والے کھڑے رہو _ تو مراد قبیلے والے بیٹھ گئے ، صرف ایک آدمی بچا تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ تم قرنی ہو؟ تو اس شخص نے کہا کہ ہاں میں قرنی ہوں _ تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ اویس کو جانتے ہو؟ تو اس شخص نے کہا کہ ہاں ، جانتا ہوں _ میرے بھائی کا بیٹا ہے _ میرا سگا بھتیجا ہے _ اس کا دماغ ٹھیک نہیں _ آپ کیوں پوچھ رہے ہیں؟ توحضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ مجھے تو تیرا دماغ صحیح نہیں لگ رہا _ آپ رضی اللّٰہ عنہ نے پوچھا : کدھر ہے؟ تو اس نے کہا کہ آیا ہوا ہے _ پوچھا کہاں گیا ہے؟ تو اس نے کہا کہ وہ عرفات گیا ہے اونٹ چرانے _ آپ رضی اللّٰہ عنہ نے حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کو ساتھ لیا اور عرفات کی طرف دوڑ لگا دی _ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ درخت کے نیچے نماز پڑھ رہے ہیں اور اونٹ چاروں طرف چر رہے ہیں _ یہ آ کر بیٹھ گئے اور اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی نماز ختم ہونے کا انتظار کرنے لگے _ جب حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے محسوس کیا کہ دو آدمی آ گئے ہیں تو انہوں نے نماز مختصر کر دی _ سلام پھیرا تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے پوچھا : کون ہو بھائی؟ تو کہا ، میں مزدور ہوں _ اسے خبر نہیں کہ یہ کون ہیں؟ تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ تیرا نام کیا ہے؟ تو اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کہا کہ میرا نام عبد اللّٰہ یعنی (اللّٰہ کا بندہ) _ تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ سارے ہی اللّٰہ کے بندے ہیں ، تیری ماں نے تیرا نام کیا رکھا ہے؟ تو حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کہا کہ آپ کون ہیں میری پوچھ گچھ کرنے والے؟ ان کا یہ کہنا تھا کہ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ یہ امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ ہیں اور میں ہوں علی (رضی اللّٰہ عنہ) بن ابی طالب _ حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا یہ سننا تھا کہ وہ کانپنے لگے اور کہا کہ جی میں معافی چاہتا ہوں _ میں تو آپ کو پہچانتا ہی نہیں تھا _ میں تو پہلی دفعہ آیا ہوں تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ تو ہی اویس ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں میں ہی اویس ہوں _ حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ ہاتھ اٹھا اور ہمارے لیے دعا کر _ اویس قرنی رونے لگے اور کہا کہ میں دعا کروں؟ آپ لوگ سردار اور میں نوکر آپ کا _ میں آپ لوگوں کے لیے دعا کروں؟ تو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا کہ ہاں ! اللّٰہ کے نبی صلی اللّٰہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم نے فرمایا تھا _
       عمر اور علی رضی اللّٰہ عنہما جیسی ہستیوں کے لیے حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ہاتھ اٹھوائے گئے _ کس لیے؟ اس کے پیچھے جہاد نہیں ، تبلیغ نہیں ، تصوف نہیں _ اس کے پیچھے ماں کی خدمت ہے _ جب لوگ جنت میں جا رہے ہوں گے تو حضرت اویس قرنی بھی چلیں گے اس وقت اللّٰہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ باقیوں کو جانے دو اور اویس کو روک لو _ اس وقت حضرت اویس قرنی رحمۃ اللّٰہ علیہ پریشان ہو جائیں گے اور کہیں گے کہ اے اللّٰہ ! آپ نے مجھے دروازے پر کیوں روک لیا؟ تو ان سے اس وقت اللّٰہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ پیچھے دیکھو ، جب وہ پیچھے دیکھیں گے تو پیچھے کروڑوں اربوں کی تعداد میں جہنمی کھڑے ہوں گے _ تو اس وقت اللّٰہ فرمائے گا کہ اویس تیری ایک نیکی نے مجھے بہت خوش کیا ہے _ *’’ ماں کی خدمت‘‘* تو انگلی کا اشارہ کر _ جدھر جدھر تیری انگلی پھرتی جائے گی ، میں تیرے طفیل ان کو جنت میں داخل کرتا جاؤں گا _
سبحان اللّٰہ !!!!!!!!!

                            *(نظر ثانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تبسّم ملک)*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں