اتوار، 11 مارچ، 2018

مدد ایسے بھی کی جا سکتی ہے

Copied#
Great Idea#
احباب متوجہ ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،

نیا تعلیمی سال شروع ہو رہا ہے۔ کتابوں کی دکانوں پر رش ہے۔ آپ جا کر دیکھئیے آپ کو کئی ایسے والدین ملیں گے جو اپنا پیٹ کاٹ کر بھی بچوں کے لیے پوری کتابیں کاپیاں خریدنے سے قاصر ہیں۔ بار بار بٹوے میں موجود پیسے گنتے ہیں۔ کبھی کچھ چیزیں کم کرواتے ہیں کبھی بچوں کو کہتے ہیں فلاں چیز بعد میں لے لیں گے۔ جن کے زیادہ بچے ہیں ان کے چہرے پر ہوائیاں اَڑی ہوئی ہیں۔ 

آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے اعتماد کے دکانداروں سے بات کریں کہ غریب والدین کے جو پیسے کم پڑیں گے وہ آپ ادا کر دیں گے۔ آپ حسب استطاعت یہ کام کریں۔ بہت سے والدین اپنی اور اپنے بچوں کی نظروں میں شرمندہ ہونے سے بچ جائیں گے۔

خدا نے خود ایسے غربا کی مدد کی سفارش کی ہے جو لوگوں سے لپٹ لپٹ کر نہیں مانگتے اور کوئی آنکھ والا ہو تو انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتا ہے ۔ ماخوذ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں