جمعرات، 16 اگست، 2018

بہتر کے لیے چند قابل عمل تجاویز

کرنے کے کام 
تمام ھائی سکولوں میں انچارج ہیڈ ماسٹرز کی بجائے پرمننٹ ہیڈز کی تقرری کی جائے اور ان کے اختیارات میں اتنی توسیع ہو کہ وہ علاقائی پس منظر ،عوامی مشاورت اور معاشرہ و ماحول کے مطابق اپنے ادارے کو بہترین بنانے کے لیے کھل کر فیصلے کر سکیں۔
کوئی بھی سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد دوسری سرکاری نوکری کا اہل نہ ہو۔ ڈبل پنشن سسٹم ختم کیا جانا چاہئے۔
سرکاری ملازمت کی انتہائی حد 60 سال عمر کی بجائے مکمل 25 
سال ہو اور اس میں توسیع نہ ہو تا کہ روزگار کے موقع زیادہ افراد کو میسر ہوں۔
مانیٹرنگ کے سسٹم کو بہتر کیا جائے اور MEA’s کی بجائے بائیو میڑک سسٹم شروع کیا جائے
ایک زبانِ تعلیم ملک کے تمام پرائیوٹ و سرکاری تعلیمی اداروں نافذ کی جائے چاہے اردو ہو یا انگلش۔ نیز ایک ہی بنیادی نصابِ تعلیم و امتحانی بورڈ بنایا جائے ۔
سیلف فناس اور اوپن میرٹ غریب قابل طلباء کی تعلیم میں بڑی رکاوٹ ہے اور نالائق امیر زادوں کیلئے شارٹ کٹ ۔یہ استحصال بند ہونا چاہئے
غیر ملکی امداد سے چلنے والے تعلیمی پروجیکٹس اکثر ان ممالک کے اپنے وسیع تر مفادات کے حصول کا ذریعہ ہیں اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
اساتذہ سے اضافی ڈیوٹیاں نہیں لی جائیں اور انہیں صرف تعلیم و تربیت کیلئے مخصوص کیا جائے۔ استاد کو ترجیحی بنیادوں پر عزت دی جائے مگر انہیں مقاصد کے حصول کا جوابدہ بھی بنایا جائے۔
ری ایلوکیشن کے ذریعے تمام سکولوں میں متناسب تعلیم یافتہ اساتذہ کی تقسیمِ کار کی جائے مثلاً ایک ہائی سکول میں 11 کلاسوں کیلئے 11 اساتذہ ہونے چاھئیں جن میں فزکس انگلش ریاضی کیمسٹری بائیو اردو عربی ہر مضمون کا ایک متعلقہ تعلیم یافتہ استاد ہونا چاہیے اور اسی طرح بارہواں ایک پرمننٹ ہیڈ جو ادارہ کے مجموعی تعلیم و تربیت اور نظم و نسق اور نتائج کا ذمہ دار ہو۔
سیاسی ٹرانسفرز اور ڈائریکٹو ٹرانسفرز کا معاملہ نہیں ہونا چاہئے تبادلہ جات کیلئے آسان پالیسی وضع کی جائے۔
انرولمنٹ بڑھانے کی بجائے معیار تعلیم پہ ترجیح ہو تو تعداد خودبخود بڑھ جائے گی۔
سکول فنڈز کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہئے کہ بیشتر رقم اکائونٹ آفیسز ، بلنگ فرمز اور ٹیکسز کی مد میں چلی جاتی ہے بقیہ آڈٹ والے لے جاتے ہیں۔
لیپ ٹاپ جیسی شو آف سکیموں سے چند لاکھ طلبہ کو نوازنے کی بجائے اتنی ہی لاگت سے تمام سکولوں وغیرہ میں کمپیوٹر لیبز بنائی جائی جن سے وسیع پیمانے اور مستقل بنیادوں پہ بے شمار پر طلباء مستفید ہو سکیں گے۔
اِنکم سپورٹ جیسے بھکاری قوم بنانے والے پروجیکٹس کی بجائے پروفیشنل کورسز ، سمال انڈسٹریز اور گھریلو صنعتوں کو پروموٹ کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں