جمعرات، 16 اگست، 2018

ایک سید ذادی کا جوابی محبت نامہ

ایک سید ذادی کا جوابی محبت نامہ
ایک سید ذادی کا جوابی محبت نامہ

از شاہ فیصل ہمدانی 
     
  ا س دن جب گلی میں میں کھڑا تھا تو ایک لڑکا ایک گھر کے باہر باربار چکر لگا رہا تھا۔ مجھے بے چین اور "مشکوک و معشوق" سا لگا ۔ میں نے اس سے جا کر پوچھا، بھائی! کس کی تلاش ہے ؟ تو اس نے *کھیسانی بلی کھمبا نوچے* کے مصداق نظر یں چراتے ہوے اور بچا تے ہوئے کہا کہ کسی کی نہیں، بس ایک دوست نے ادھر آنے کا وقت دیا، وہ اب تک آیا نہیں۔ خیر میں اس کی کھٹکتی بات سن کر گھر چلا گیا اور کچھ لمحوں بعد اچانک چھاتہ بردار کی مانند نکل آیا اچانک دیکھا کہ اسی گھر سے ایک لڑ کی سر جھکائے تیزی سے باہر آئی، اور جلدی سے اس لڑکے کو ایک لفافہ دے کر واپس گھر بھاگ گئی۔ لڑکا وہ لفافہ لے کر مسکرایا اور اسے چوما ، آنکھوں اور د ل سے لگاتا ہوا وہاں سے مستانہ وار چل دیا.    


 میں اپنی حسب روایت ِ بری عادت کے مطابق تحقیق کرنے کے لیے اس کے پیچھے چل دیا . وہ لڑکا ایک درخت کے نیچے جا کر رکا اور اس لفافہ کو کھولا جس کے اندر سے ایک صفحہ نکلا. اس نے اس صفحہ کو کوئی تین سے چار بار چوما اور اپنی آنکھوں سے لگایا، اور پڑھنے لگا، میں دور سے اس کے چہرے اور حرکات کو اوٹ میں دیکھ رہا تھا، اور اپنی قیاس آرائیوں میں مصروف تھا، اچانک لڑکے نے آسمان کی طرف سر اٹھایا، اور بے خود ہو کر گر پڑا۔ بھاگتے ہوئے میں اس کے قریب گیا اور اس کے ہاتھ سے وہ ورق لے کر تجسس سے پڑھنے لگا۔

یہ ایک خط تھا جو اس لڑکی نے اپنے اس عاشق نامراد و ناہنجار کو لکھا.

" السلام علیکم!
*اے وہ نوجوان جس نے ابھی ابھی اپنی ماں کی گود سے باہر قدم رکھا ہے، اور اس (ماں ) کی تربیت کرنے پر تھوک ڈالا ہے. میں مانتی ہوں تیری سوچ کے مطابق جس محبت کا تو دعویدار ہے، وہ سچی اور پکی ہے، اور تو اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وفا بھی کرے گا، کیونکہ اس محبت کا آغاز نظر کے ملنے سے ہوا تھا، اور انجام جسم کے ملنے پر ہوگا، کیونکہ میری ماں نے اپنے بیٹے عبدالرسول کو ایک دن کہا تھا، بیٹا! یہ نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک ہے اور جب یہ تیر چلتا ہے تو اس کی طاقت کبھی کبھی پورے پورے خاندان برباد کر دیتی ہے، اور پھر جب اس کا بدلا مڑتا ہے تو لفظ عزت بھی سر جھکا کر انسانوں کی بستی سے نکل جاتا ہے۔ لہذا اس آنکھ کو صرف اپنے سوہنے کریم آقا ﷺ کے چہرے کو دیکھنے کے لیے منتظر رکھنا ورنہ قیامت کے دن اپنی ماں کو نانا حضور ﷺ کی بارگاہ میں شرمندہ نہ کرنا کہ میں اس بات پر شرم کے مارے ڈوب مروں کہ میں نے تیری تربیت میں کمی چھوڑ دی تھی*"۔ 



*تو سن ! خود کو خوبصورت شہزادہ اور مجھے دنیا کی حور سمجھنے والے! میں ایک سید زادی ہوں اور میرا تعلق اماں فاطمہ ؓ خاتون جنت ِ کے قبیلہ سے ہے، جو قیامت کو تمام جنتی عورتوں کی سردار ہوں گی. میں نے اپنے لیے دعا مانگی ہے کہ اے اللہ! مجھے جنت میں ان کی خادمہ بنانا ، تو خود فیصلہ کر ، اگر میں تیری محبت میں مبتلا ہو جاؤں تو خادمیت تو کیا مجھے جنت کے قریب بھی نہیں آنے دیا جائے گا*۔

تو نے مجھے کل شام باغ کے اس پیڑ کے نیچے ملنے کو بلایا ہے، میں وہاں بھی آجاتی لیکن میں تم سے ایک وعدہ لوں کہ تو اپنی بہن ۰ ۰ ۰ ۰ ۰ کو بھی ساتھ لے کر آنا، اور میں اپنے بھائی کو، کیونکہ تیری نظر میں دنیا کی سب سے شریف عورت تیری بہن ہے اور میرے بھائی کی نظر میں دنیا کی سب سے شریف لڑکی میں ہوں، اس طرح دونوں مردوں کی غلط فہمی دور ہو جائےگی اور اس کے بعد جب گاؤں میں یہ خبر پھیلے گی تو کوئی بھائی اپنی بہن کو شریف نہیں سمجھے گا. اس طرح آئندہ محبت کرنے والوں پر ہمارا احسان رہےگا کہ یا تو وہ اس گناہ سے ہماری وجہ سے دور رہیں گے یا انہیں ہر طرح کی آسانیا ں ہو جائیں گی ۔


. رات کے تیسرے پہر کوئی بھائی اپنی بہن کو کسی باغ کے پیڑ کے نیچے ملنے سے نہیں روکےگا۔ پھر جب یہ گناہ اتنا عام ہو جائے گا تو لفظ *غیرت* کی تعریف بھی سب کو سمجھ آ جائے گی کہ اپنی بہن کی طرف کسی کی نگاہ نہ اٹھنے دینا غیرت نہیں *بلکہ اپنی نظروں کو کسی کی بہن کی طرف بڑھنے سے روکنے کا نام غیرت ہے*۔

اور اگر تو اس فلم یا ڈرامے کی بات کرتا ہے جس کو دیکھ کر تو نے مجھے خط لکھا، تو ٹھیک ہے *میں اسی طرح اسی لباس میں تجھے ملنے چلی آتی ہوں، مگر تیری آنکھوں اور دل کی ہوس نے جب میرا بدن نوچا تو ناراض نہ ہونا کہ اس طرح کا ظاہری حسن و لطف سے لبریز موقع دنیا کا ہر مرد چاہتا ہے، تو میری بات کو سمجھ تو رہا ہے نا کہ میرا بھائی، خدا گواہ ہے کہ وہ کردار کا بہت پکا ہے، اس کا بھی تو حق بنتا ہے کہ وہ عیش کے کچھ لمحے گزارے، وہ بھی تو جانے عشق مجازی کا لطف کیا ہے، کسی کو ایک انگلش جملہ بول کر اس سے ایسی امیدیں وابستہ کرنا جس سے عورت بھی خود پر شرما جائے، اور مرد کو جنم دینے والی عورت اپنی کوکھ پر لعنت بھیجے*

 کہ عورت نے تو انبیاء ﷺ کو جنم دیا اور ان کی تربیت کر کے زمانے کی دکھی انسانیت کو ظلم و ستم سے نکالا، اور میں نے ایک ایسے آدمی کو جنم دیا جو انسانیت ہی سے خالی ہے۔

*اے میرے خوبرو بوالہوس عاشق ! تو جو محبت کر رہا ہے، اس میں ہوس کی بُو کے سوا کچھ نہیں، کیا تیری ماں نے تجھے وہ قرآن نہیں پڑھایا جس میں مومن کی حیا کا ذکر کیا گیا، تو مرد مؤمن اور حضور ﷺ کا وہ امتی نہیں جس نے ایمان کے درجوں میں سے ایک درجہ حیا کا پایا ہو*۔

*میری باتیں پڑھ کر تجھے غصہ آیا ہوگا کہ میں نے تیری بہن کا ذکر کیوں کیا، لیکن ایمان کی بات ہے کہ ہر باحیا بھائی کی یہی کیفیت ہوتی ہے، مگر ایسا ہونا کہ اپنی بہن کے علاوہ کسی بھی عورت کو شریف نہ سمجھنا، گندی سوچ اور ناقص تر بیت ک شاخسانہ ہے۔ تو مولائے کل علی المرتضیٰ ؑ ؓ کا بہت ہی ماننے والا ہے جیسا کہ تیرا تذکرہ اس معاشرے میں کیا جاتا ہے مگر کیا تو نے مولائے کائنات باب العلم و باب الحکماء کا یہ فرمان نہیں پڑھا*

 *”اپنی سوچ کو پانی کے قطروں کی طرح صاف رکھو کیونکہ جس طرح پانی کے قطروں سے دریا بنتا ہے اسی طرح سوچ سے ایمان بنتا ہے“۔کیا تیرے پاس جو ایمان ہے وہ دکھلاوے کا ہے، حضرت علی ؓ کا سچا پیار تیرے دل میں نہیں، اور جیسا کرو گے ویسا بھرو گے والا قول سدید بھی تو کسی عاقل کا ہے، اس کا مطلب ہے تو اس کام کے انجام کے لیے تیار ہے، اپنی ماں بہن کی ایسی عزت کا ہونا تیرے لیے عجیب نہیں ہوگا*۔

میں تجھے تبلیغ نہیں کر رہی، بس اتنا بتا رہی ہوں کہ تیری بہن جو کہ میری دوست ہے، اس کو بھی ایک تجھ جیسے بےایمان اور راہ بھٹکے نوجوان نے خط لکھا اور اسی پیڑ کے نیچے بلایا تھا ، لیکن عین اسی وقت جبکہ میں تجھے خط دے رہی ہوں، تیری بہن نے بھی اسے خط دیا اور اسے اس کی محبت کا جواب دیا کہ وہ اس سے محبت کرے گی، انھی باتوں اور شرائط کے ساتھ، جو میں تجھے لکھ رہی ہوں. اگر تجھے میری یہ سب باتیں منظور ہیں تو جا اور جا ، اس کو بھی ایسا کرنے کی اجازت دے دے جو تو مجھ سے چاہتا ہے، کیونکہ اس لڑکے کو بھی میں نے یہ ہی الفاظ تیری بہن سے لکھوا کے دیے، اور اگر میں ایسا نہ کرتی تو وہ لڑکا بھی راہ راست پر نہ آتا، اور تیری بہن بھی گمراہ ہو چکی ہوتی۔

اب آخری دو باتیں جن کا تو اپنے اللہ سے وعدہ کرنا، تو نے مجھ پر بری نظر ڈالی تو تیرے لیے اللہ نے یہ مکافات عمل والا سبق پیدا کیا، اور میں نے تیری بہن کو بری راہ سے بچایا. اس لیے میں بھی اللہ کی عطاکردہ ہمت سے تیری گمراہی اور اللہ کی ناراضگی والے ابلیسی جال سے بچ گئی ہوں۔ اب اگر میرا تیری بہن پر احسان ہے، تو اس کو بھول کر اپنی گناہ کی ضد پر قائم رہنا چاہتا ہے تو اس دفعہ یاد رکھنا کہ اللہ نے تجھے چار بہنیں اور ایک ماں دی ہے۔ میں بھی اللہ سے دعا کروں گی کہ اللہ تجھے اور تیرے گھر والوں کو گمراہی اور ایسے گناہ سے بچائے اور تو بھی اللہ سے توبہ کر کہ حضرت علی ؓ جن سے تیری محبت مشہور ہے، ان سے سچی اور دکھلاوے سے پاک محبت کرنے لگ جا اور *ان جیسی عظیم اور پاک ہستی کی* *محبت میں کسی عورت کو نہ لا، ایسا نہ ہو* *جس حوا نے آدم کو جنت سے نکلوایا ہے، وہ *تجھے اس دنیا میں کہیں کا نہ چھوڑے، اور* *تیری وہ پگڑی جس پر تجھے مان ہے، خاک کا حصہ بن جائے، اور تیرے گھر میں عورت کا جنم لینا گناہ سمجھا جانے لگے۔ میں چاہتی تو اپنے حقیقی غیرت مند بھائی کو بتا دیتی مگر میں نے تجھے تیری بہن کی خاطر معاف کیا، کیونکہ تیرے لیے جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، سمجھنا مشکل نہیں رہا۔ اپنی بہن کو اس لڑکے کا مت پوچھنا، ایسا نہ ہو کہ میرا بھائی بھی مجھ سے ایسی ضد کرے۰ ۰ ۰*، 

اس وقت سب سے اچھا حل اللہ کی بارگاہ میں سچی معافی ہے، میں تجھے اللہ کے نام پر معاف کرتی ہوں، اللہ سے بھی اس کی ایک *سید زادی بندی کے متعلق غلط سوچ رکھنے کی معافی مانگ لینا*۔

یہ میرا پہلا پیار کا خط ہے، میں اعتراف کرتی ہوں کہ میں اللہ سے اس کے حبیب ﷺ سے پیار کرتی ہوں، اگر جس چیز کی تو دعوت دیتا ہے، یہ میرے نبی پاک ﷺ کی سیرت میں ہوتی تو میں اس پر عمل کرتی، اور اگر ایسا عمل اور اس کی مثال اماں فاطمہ ؑ کی ؑزندگی میں ملتی تو میں اس پر عمل کرتی، اور اگر ان کی زندگی میں نہیں، اور میری اور تیری والدہ کی زندگی میں ایسی ایک نہیں ہزار مثالیں بھی ہوتیں تو بھی تو مجھے ہرگز اس دعوت کا قبول کرنے والا نہ پاتا، اللہ تیری بہنوں اور میری عزت کی حفاظت فرمائے. آمین
میں اللہ سے پیار کرتی ہوں
میں اللہ سے پیار کرتی ہوں
میں اللہ سے پیار کرتی ہوں،      
والسلام
     اللہ کی بندی
       محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی
امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی.

            ابن ربانی کہتا ہے…
”*اے آج کے لڑکے اس خط کی تشریح کی ضرورت نہیں، تو جان گیا ہوگا کہ وہ لڑکا کیوں بے ہوش ہوا، میں اس خط کو راز بناتا مگر آج کے لڑکے جو کر رہے ہیں، وہ اس انجام کے انجام سے واقف نہیں، اب ایک نصیحت تجھے بھی کرتا ہوں، اگر تو اس خط کو پڑھنے کے بعد اپنی طبیعت میں کچھ بھی فرق پاتا ہے تو اپنے ان دوستوں کو ضرور پڑھانا جو ایسی برائی کی طرف جا رہے ہیں، امید ہے کہ وہ رک جائیں گے. اللہ سے دعا بھی کرنا ان کے حق میں، اور بس. تیری ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کی عزت تیرے ہاتھ میں ہے، *اگر ابلیس پھر بھی تجھے ورغلانے میں کامیاب ہو گیا تو جان لے کہ تو نے لوگوں کو اپنے گھر منہ کالا کرنے کی دعوت دے دی. دنیا کے بازار میں اچھا برا سب ملتا ہے، اب تیری مرضی*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں