*۰۰۰۰۰۰R e s u l t* ۰ ۰ ۰ ۰ ۰
*دوسرا رخ ۔ ۔ ۔ گر تو برا نہ مانے*
گزشتہ تین دنوں سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر میٹرک پارٹ ون کا رزلٹ گردش کر رہا ہے، کسی کے بھائی نے 90% نوے فیصد نمبر حاصل کیے ہیں، کسی کا بیٹا 94% چورانوے فیصد نمبر لیے ہوئے ہے اور کسی کی صاحبزادی نے 90% نوے فیصد نمبر حاصل کیے ہیں۔۔۔۔ یہ سب طلباء ، ان کے والدین اور اساتذہ مبارکباد کے مستحق ہیں ، یقیناً انہوں نے محنت کی ہے جس کا ثمر آج پالیا ہے۔۔۔۔
اللہ پاک ان بچوں کے روشن مستقبل کو پاکستان کی سربلندی کا ذریعہ بنائے-
ہمدانی کا ناقص خیال ہے کہ ہمار ا امتحانی سسٹم کرپٹ ہو چکا ہے ۔ بوٹی مافیا اور نقل گینگز ایگزامز پر قابض ہیں ۔ UMC کرانے پہ اساتذہ مجبور ہیں۔ PEEDA کا خونخوار بھیٹریا روٹی روزی چھننے پہ تلا ہوا ہے۔ PEC. نے تو ٹیچرز کی عزت و وقار کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ طالبعلم پاس ہو کے بھی عملاً فیل اور زیرو ہیں۔
۔.
مجھے ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ پچھلے تین چار سالوں سے اچانک نئی نسل *آئن سٹائن* ہوگئی ہے
یا
ہمارے تعلیمی نظام میں مارکس بانٹے جارہے ہیں۔۔۔
پچھلے سال کبیر والا کی ایک لڑکی نے نویں جماعت میں 505 میں سے 504 نمبر حاصل کر کے بورڈ میں اول پوزیشن حاصل کی۔۔۔اس نے اردو سمیت تمام سبجیکٹس میں سو فیصد نمبر حاصل کیے ،ماسوائے انگلش کے جس میں ایک نمبر کی کمی رہی۔۔۔ممکن *ہے یہ عالمی سطح کا ریکارڈ ہو جو باعث فخر ہوسکتا ہے لیکن میرے لیے یہ باعثِ فکر ہے۔*۔۔۔
نمبروں کی یہ " *بندر بانٹ*" میرٹ میں تشویشناک حد تک اضافہ کا باعث بن رہی ہےجس کی وجہ سے زیادہ نمبروں اور کم نمبر حاصل کرنے والے طلباء کے درمیان خلیج یعنی واضح فرق پیدا ہوچکا ہے۔۔۔
یعنی اگر آپ پچاسی فیصد سے زائد نمبر حاصل نہیں کرتے تو آپ میرٹ کی دوڑ سے باہر ہوجاتے ہیں۔۔۔یہی نمبرز حاصل کرنے کی مشینیں عملی زندگی میں صفر Zero % او ر ان میں سے اکثریت سیدھے سادھے " لاجیکل سوالات" حل کرنے کے بھی قابل نہیں ہوتے
۔۔۔میں اسے ہمارے بوسیدہ تعلیمی نظام کا شاخسانہ سمجھتا ہوں جس کی وجہ سے آدھی زندگی تعلیم میں کھپانے کے بعد آپ صرف اس وجہ سے صفر قرار دیے جاتے ہیں کیوں کہ آپ کے مقابلے میں کسی اور کے نمبرز زیادہ ہیں۔۔۔
*اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں* *اپنی تعلیمی نظام کے پیمانے بدلنا ہوں* *گے۔۔۔وگرنہ یہی صورتحال رہی تو نمبرز بڑھتے جائیں گے لیکن معیار تعلیم بدستور کم ہوتا جائے گا* ۔۔۔۔!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں