جمعہ، 24 اگست، 2018

ضمیر مرتا ہے احساس کی خاموشی سے

*ضمیر مرتا ہے احساس کی خاموشی سے ۰ ۰ ۰ ۰ ۰ ۰ ۰۰ ۰ ۰*


 آج با زار میں عجب ہی منظر دیکھا 

*چکن کی شاپ کھلی تھی تعجب ہوا، فوری رکا اور سوچنے لگا کہ " آج تو غریب کے گھر بھی قربانی کا گوشت پکے گا 
 پھر    
 *یہ شاپ آج کھلنے کی منطق سمجھ نہی آئی* "؟     
  
اپنے ہی سوال کا جواب جاننا ضروری سمجھا۔ ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی کے لوگوں کوچکن خریدتے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور حیرانگی میری توجیسے اپنے عروج پر تھی معلوم کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ وہ لوگ ہیں:   

 *جن کے گھر قربانی کے گوشت کی ایک "بوٹی" بھی نہی آتی اور یہ ایسے سفید پوش لوگ ہیں جو کسی کے آگے ہاتھ نہی پھیلاتے اپنے بچوں کو چکن عید کے روز اس لیے کھلاتے ہیں تاکہ انکو محسوس نہ ہو کہ ہم نے سال بعد عید کے روز بھی گوشت نہی کھایااسکے علاوہ یہ بھی چکن شاپ والے نے انکشاف کیا کہ یہ ایسے لوگ ہیں جن کو سارا سال چکن کھانا بھی نصیب نہی ہوتا ۔ خدا کی قسم مجھے اس وقت رونا آگیا یہ منظر دیکھ کر جب مینے ماں اور بیٹی کو نظرے چرا کر مرغی کے پنجے ایک درجن بعوض 20روپے لیتے دیکھا حالانکہ نظریں تو ہمیں ان سے چرانی چاہیے تھی۔یقین کیجیے مجھ میں اتنی ہمت نہی ہوئ کہ میں انکی فوٹو بنا لوں آخر انکے چہرے دکھا کر انکی عزت نفس کے ساتھ کھیلنے کے سوا اور کیا ہونا تھا ؟ آج کے اس واقعہ نے میرے دل میں ہزاروں سوال چھوڑیں ہیں عجیب سوچ میں گم ہوگیا ہوں کہ ہم پھر یہ کیسی قربانی کرتے ہیں ؟ کیا صرف دکھاوا ہے؟ اور گوشت ایک دوسرے کو ایکسچینج کرنے کا نام ہی قربانی ہے*؟        
              یہ تو 
                 
                    
   *No profit No loss*
والی بات ہوئ
 مطلب جتنا گوشت آپ دیتے ہیں اتنا ہی آپ کو وہاں سے واپس مل جاتا ہے اور سارا سال فریج۔۔۔۔۔ اور ہم یہ بھی بڑا یاد رکھتے ہیں کہ
 "پچھلے سال فلاں کے گھر سے گوشت نہی آیا تھا ہم نے بھی اس دفعہ نہيں دینا" 

 اور یہ بھی ان کانوں نے اکثر سنا ہے کہ 
"نکڑ والا گھر ہاں وہی بڑی کوٹھی والے کو پوری ران ہی دے آنا پچھلی دفعہ ہمیں انہوں نے کافی گوشت دیا تھا"ہاں اگر کبھی ہمیں کسی غریب کا خیال آہی جائے تو گوشت دیتے وقت اپنا ساراتعارف ضرور کرواتے ہیں نکر والا گھر فلا نام ادھر سے آیا ہے وغیرہ وغیرہ تاکہ وہ سارا سال آپ کا احسان مند رہے اور آپکو دیکھتے ساتھ اپنا سر جھکا لے۔ کیا یہ بتانا ضروری ہے کہ کہاں سے گوشت آیا کس نے بھجوایا؟ دروازے پر اگر کوئ بچہ آئے تو کہا جاتا ہے ابو کو بھیجو تاکہ انکو پتہ چلے کہ کون گوشت دینے آیا ہے۔
 کہا جاتا ہےقربانی خدا کیلیے کی جاتی ہے تو پھر خدا کے بندوں کو بتانا ضروری ہے؟ 
 یا وہ خدا جسے بتانا بھی نہیں پڑتا وہ سب کچھ جاننے والا ہے اور دلوں کے حال خوب جانتا ہے۔ بقول شاعر ِ  

ضمیر مرتا ہے احساس کی خاموشی سے  

یہ وہ موت ہے جس کی کوئی قبر نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں