احتیاط کیجیے کہیں دیرنہ ھوجائے۔۔
پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی پولیٹیکل پولرائیزیشن اب عدم برداشت کی صورت ہم سب کے گھروں میں اور نجی تعلقات میں آ گُھسی ہے۔ سیاسی تفریق اب دلوں میں تفریق لانے لگی ہے۔ جب کہ سیاست بنیادی طور پر انسانوں کے روزمرہ مسائل حل کرنے اور انھیں قریب لانے کا نام ہے۔
ایسی سیاست جو نفرتیں پیدا کرے، دوریاں لے آئے، وہ کچھ بھی ہو، سیاست نہیں۔
آپس میں گفتگو کا معیار اس قدر گر چکا ہے کہ باہمی احترام نام کی کوئی چیز اب باقی نہیں رہی۔ ایسے ایسے سنجیدہ احباب کی زبان بگڑتے دکھائی پڑتی ھی کہ حیرت اور رنج کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔
درجنوں دوست و احباب ایک دوسرے کوسوشل میڈیا پر ان فرینڈ کر چکے ھیں، گھریلو تعلقات بھی باہمی تفریق اور بے ادبی کی صورتحال سے دو چار ہیں۔ کیا یہ مناسب ھے کہ ہم ایک ایسی صورت حال کی وجہ سے آپس میں بدظن ہوں جس میں براہِ راست ہمارا کوئی ہاتھ بھی نہیں۔
ہمیں اپنے جیسے عام انسانوں کی زندگیوں کو سہل بنانا اور ان کو ہنستا بستا دیکھنا چاہیے،
دین کے بتائے راستے کو اپنائیں، کہیں ایسا نہ ھو کہ لیڈروں کی وجہ سے دین اور ایمان کو ہاتھ سے گنوا بیٹھیں۔ ، کسی پر اپنی بات نہ تھوپیں اور سنی سنائی باتوں کو پھیلانے سے پرہیز کریں پہلے تحقیق کریں۔
افواہیں پھیلانے والے عناصر کا حصہ نہ بنیں، یہ مفاد پرست جھوٹ پر مبنی تصاویر ویڈیوز پوسٹیں ہماری اندھی تقلید کا سہارا لیتے ھوئے ہمارے ہی ذریعے سے معاشرے میں پھیلا رہے ہیں، جس کی وجہ سے عدم برداشت بڑھ رہی ہے۔
پیارو محبت کو پروان چڑھائیں اچھے معاشرے کے مہذب شہری بنیں۔
آئیے عہد کریں کہ حالات کی آندھی کو اپنے اوپر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔
ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رہیں گے۔ایک قوم بنے رہیں گے، باہمی احترام کے ساتھ مکالمہ کرتے رہیں گے، آگے بڑھتے رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت عطا فرمائے، آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں