ہفتہ، 14 مئی، 2022

محترم سراج الحق صاحب کے ایک مخالف کی تحریر

 محترم سراج الحق صاحب کے ایک مخالف کی تحریر


شکریہ سراج الحق صاحب ! 

عامرہزاروی 


جناب سراج الحق صاحب "میں نے ہمیشہ آپ کا مذاق اڑایا، آپ پر طنز کیا، آپ کو نا اہل کہا، آپ کی گفتگو سے نقص نکالے، آپ کی کاوشوں کو ڈرامہ کہا، آپ کی سعی کو لاحاصل کہا، آپ کی ٹیڑھی ٹوپی سے میرا قلم نہ بچ سکا، مجھے نہیں یاد کہ میں نے کبھی آپ کی تعریف کی ہو 


سیاست کے میدان میں آپ کی تعریف کرونگا بھی نہیں لیکن آج تعریف کرنی ہے، اور اس تعریف کی تین بڑی وجوہات ہیں 


ایک 


آپ نے خواجہ سراؤں کے لیے قدم اٹھایا، اس قیامت خیز لمحات میں آپ کو وہ مظلوم طبقہ یاد رہا، آپ نے انکے دکھ درد کو سمجھا، آپ نے اپنے کارکنان سے کہا ان کا خیال کرنا یہ پہلے ہی مظلوم ہے ،


جناب سراج الحق صاحب 


جو مظلوموں کا سہارا بنتے ہیں ہم اپنی پلکیں انکے لیے بچھاتے ہیں، زرداری صاحب کو کون نہیں جانتا ؟ میں اس شخص کی دل سے قدر کرتا ہوں اور اسکی وجہ بھی کچھ ایسی ہی ہے 


پیپلز پارٹی کے دور میں افتخار چوہدری نے خواجہ سراؤں کے لیے شناختی کارڈ بنانے کا حکم دیا، عدالت نے جب حکم دیا تو سوال ہوا کہ خواجہ سراؤں کے سسٹم میں گرو ہوتا ہے ،خواجہ سرا گھر سے نکل جاتے ہیں ولدیت کے خانے میں کس کا نام لکھا جائے ؟


زرداری صاحب مسکرائے اور کہا یہ بھی کوئی مسئلہ ہے؟  ولدیت کے خانے میں میرا نام لکھ دیا جائے 


آپ نے دوسرا کام یہ کیا کہ 


آپ گھر بیٹھنے کی بجائے میدان میں نکل آئے، اپنے کارکنان اور لوگوں کیساتھ کھڑے ہو گئے، آپ کبھی ایک جگہ جا رہے ہیں اور کبھی دوسری جگہ، آپ خود فلاحی کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں، شاید کوئی اور لیڈر یوں نہیں کر رہا 


مجھے پتا ہے ان میں اور آپ میں یہ فرق اس لیے ہے کہ وہ سونے کا چمچ لیکر پیدا ہوئے اور آپ کے پاس پہننے کے لیے جوتے نہیں تھے، بھوک کو آپ سے زیادہ بہتر کون جان سکتا ہے ؟ 


آپ نے تیسرا یہ کام کیا کہ 


آپ نے اپنے کارکنوں کے لیے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی کے جن جن لوگوں نے اپنے اپنے مکان کرائے پر دیے ہوئے ہیں وہ مارچ و اپریل کے کرائے معاف کر دیں،  یہ کام یہ غیر مسلم انگریز نے مسلمان کیساتھ کیا، آپ نے یہ قدم اٹھا کر دل جیت لیے، 


شکریہ جناب سراج الحق! آپ کے لیے دل سے دعائیں!  ہو سکے تو ماضی کے طنز معاف کیجئے گا -


تحریر عامر ہزاروی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں