اتوار، 22 مئی، 2022

میری ذات اور الله کی باتیں۔ حصہ اول

 (PART one )

میری ذات اور اللہ کی باتیں ♥️


ناشکری چاہے وہ زبانی ہو یا عملی ..تباہ کر دیتی ہے .. زبانی ناشکری مطلب میں زبان سے ایسے الفاظ ادا کروں جس میں اللہ سے شکوے ہی بھرے ہوں یہ نھیں ملا وہ نہیں ملا ایسے ہوجاتا تو کتنا اچھا ہوتا میں اس کی جگہ ہوتی تو کیا زندگی ہوتی ..میرے تو مسٸلے ختم نہیں ہوتے ایک کے بعد دوسرا آجاتا .. عجیب زندگی ہے کوٸ مزہ ہی نہیں ہے .. کاش میرے پاس یہ ہوتا اور میں اس طرح کی زندگی گزار رہی ہوتی وغیرہ وغیرہ اور اس طرح کے سینکڑوں فقرے جو روزمرہ زندگی میں بولتے ہوۓ تھوڑی سی بھی شرم نہیں آتی.. کوٸ پوچھے کیا حال ہے تو آگے سے آہ نکلتی اور ساتھ یہ فقرا بس شکر ہے اللہ کا .. نہیں یہ کیسا شکر ہے جس کا ساتھ نہ لہجہ دے رہا ہے اور نہ ہی دل .. بس جی ہو ہی رہا ہے گزارا .. زندگی کاٹ رہے ہیں اور کیا .. اپنی روز کی زندگی میں ایسے ہزار فقرے بولتے ایک دفعہ اللہ یاد نہیں آتے نہ یہ یاد رہتا کہ کسی ایک بول پر بھی پکڑ ہوجاتی کبھی کبھی .. 

یہ ہیں زبانی نا شکریاں اور حد سے بڑھنے والی باتیں ..

ہمیشہ اپنے سے اونچا ہی دیکھتے آۓ کبھی ان لوگوں کے گھر پر نظر ڈالی ہی نہیں جو ہر حال میں ایک پیاری مطمٸن مسکراہٹ اور satisfied heart کے ساتھ دلی رضامندی سے کہتے ہیں احسان ہیں اللہ کے ہم پر ..

لیکن نہیں مجھے تو بس یہ یاد ہے کیا کیا نہیں ملا اور کیا کیا ہونا چاہیے تھا .. یا یہ پتا ہے کہ اللہ نے یہ دعا نہیں قبول کی اور یہ والی بھی نہیں میں نے اتنی دفعہ مانگی تھی کیا میں مصلحتیں جانتی ہوں ؟ کیا اب میں اللہ کو جج کروں گی اس کے act کو جج کروں گی؟ دعا مانگنا ضروری ہے اس کا حکم ہے اسے دعا مانگنا پسند ہے اور ماگنی بھی چاہیے قبول بھی وہی کرے گا .. کیا کبھی قبول ہوٸ دعاٶں پر دو شکرانے کے نفل پڑھے ہوں ؟وہ یاد ہی کب رہتی ہیں ..

  کیا یہ فقرے ہمیں زیب دیتے ہیں ؟ مایوسی حسرتوں اور شکوے بھرے فقرے..

میری نام نہاد عقل اس قابل ہے ؟کیا کبھی اس کی دی گٸ نعمتوں کا شمار کیا ؟ 

یہ سانس جو ہم چوبیس گھنٹے لے رہے ہیں Oxygen مفت میں اندر لے جارہے ہیں اگر اسی کا حساب لگانے لگو تو اس کا بھی شکر نہ کر سکو باقی نعمتیں تو الگ ہیں ..لیکن نہیں مجھے اس بات سے کیا غرض کیا ملا ہے مجھے تو بس ان چیزوں کو حسرتوں سے دیکھنا ہیں جو لا حاصل ہیں .. حاصل ہوٸ چیز بھی چاہے بے قدری کے جرم میں لا حاصل بن جاۓ ..

ایک طرف یہ حالات ہیں جو میں بناۓ کھڑی ہوں اور دوسری طرف نبیﷺ کی زںدگی مبارک اور صحابہ کا طرزِ عمل ..

اف مزید کہنے کو کیا رہ جاتا ہے اگر ابھی بھی سمجھ نہ آۓ تو .. 

یا اللہ ایک طرزِ عمل اپنانا چاہتی ہوں تیری رحمتیں تیری عطاٸیں ان پر غور کرنا شروع کرنا چاہتی ہوں .. اپنے ارد گرد تیری دی ہوٸ ہر نعمت کو دیکھ کر ایک پیاری مسکراہٹ اور پیارے دل کے ساتھ یہ کہوں گی *الحَمْدُ ِلله رب العلمین*

بس قیامت کے روز ناشکروں میں سے نہ اٹھانا مجھے آمین


نصیحت میرے لیے 

یاد دہانی سب کے لیے✨

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں