اتوار، 22 مئی، 2022

امید کی کرن

 قابل اعتماد

امید کی کرن


پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیق سلطان قابوس یونیورسٹی، مسقط میں کنٹرول سسٹمز کےایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔


جاپان کی “چِی با یونیورسٹی۔ ٹوکیو” سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد پاکستان و بیرون پاکستان کئی بین الاقوامی اداروں میں تعلیم و تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔


جماعت اسلامی کے رکن ہیں۔ تقویٰ و خلوص کا پیکر۔ پرمحبت شخصیت


الیکٹریکل انجینئرنگ (کنٹرول سسٹمز) کے طب، بیالوجی، میکینکس، کیمیکل انڈسٹری، ٹیلی کام، اسپیس ٹیکنالوجی، ایگریکلچر وغیرہ میں اطلاق پر ایک سو چار (104) ریسرچ پیپرز اور کتب کے مصنف ہیں.

(آپ انکا علمی کام گوگل کر کے دیکھ سکتے ہیں۔) 

بشکریہ: وسیم گل


مندرجہ بالا تعارف جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے محض ایک ہیرے کا ہے، بارہ سو سے زائد مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پی ایچ ڈی حضرات باقاعدہ جماعت کے کارکن ہیں، اسکے علاوہ سینکڑوں ڈاکٹرز، انجینئرز، اساتذہ، وکلاء، کسان اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز باقاعدہ ان شعبوں میں قائم جماعت کی ذیلی تنظیموں کا حصہ ہیں۔


پلڈاٹ جیسے معتبر ادارے نے اپنے سروے میں مختلف پارلیمانی ادوار میں قانون سازی اور حاضری کے اعتبار سے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کو بہترین قرار دیا۔ 


کراچی کے مئرز عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کی کارکردگی کی انکے بدترین مخالفین بھی تعریف کرتے رہے۔


سراج الحق جب صوبائی وزیر خزانہ تھے تو انکی کارکردگی کے عوض وفاق نے صوبے کو ڈیڑھ کروڑ روپے کے انعام سے نوازا اور عالمی مالیاتی اداروں تک نے انکی کارکردگی کی تعریف کی۔


سابق وزیر بلدیات پختونخواہ عنائت اللہ خان کو انکی اتحادی جماعت کے سربراہ نے بھی تبدیلی کی چابی قرار دیا۔


جماعت اسلامی کے ذیلی خدمت خلق کے اداروں "الخدمت فاؤنڈیشن"، "غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ"، "ریڈ فاؤنڈیشن" اور "حرا فاؤنڈیشن" کا شمار ملک کے معتبر ترین غیر سرکاری اداروں میں ہوتا ہے۔


جماعت اسلامی کا تیار کردہ دینی لٹریچر اسلامی نظام ہائے زندگی کے ہر ہر شعبہ کے بارے رہنمائی فراہم کرتا ہے، نیز کیمیونزم و سوشلزم ہو یا سیکولر ازم و سرمایہ دارانہ نظام، ان سب کا علمی و عملی مقابلہ ہر ہر میدان میں جماعت نے کیا ہے۔


فرقہ واریت، لسانیت اور اقربا پروری سے پاک جماعتی قیادت کے کردار کی تعریف تو سپریم کورٹ بھی کرنے پر مجبور ہوئی کہ "باسٹھ تریسٹھ پر عمل ہوا تو اسمبلی میں سوائے سراج الحق کے کوئی نہیں بچے گا".


جماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جہاں ایک عام غریب کارکن بھی انتہائی شفاف پارٹی الیکشن کے ذریعے پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے اور اندرونی جمہوریت کے لحاظ سے کوئی دوسری سیاسی جماعت ایسی مثال نہیں رکھتی۔


مختلف ادوار میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد جماعت کے پلیٹ فارم سے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ کا حصہ بنے لیکن انکا دامن ہر قسم کی اخلاقی و مالی کرپشن سے پاک رہا۔


مندرجہ بالا خوبیوں کی بناء پر ہی ہم کہتے ہیں کہ "حل صرف جماعت اسلامی ہے." جماعت اسلامی کا ساتھ دینے پر آپکو اسی طرح پچھتانا نہیں پڑے گا جیسے ترکی کے عوام طیب اردوگان کا ساتھ دے کر نہیں پچھتائے اور اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر چکے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں