جمعرات، 5 مئی، 2022

ہوش کے ناخن لو پاکستانیو

ہوش کے ناخن لو پاکستانیو

 کیا اپ کا ملٹی پل ویزا لگا ہوا ہے اگر نہیں تو جاگتے رہنا پھر نہ کہنا دیر ہوگئ.

یہ جو ملک میں انارکی پھیل رہی ہے ۔

آج یہاں لڑائی

آج وہاں لڑائی

فلاں پارٹی کا جلسہ 

فلانی پارٹی نے فلانے لوگوں کو مارا


اداروں کے خلاف نعرہ بازی 

عدلیہ پہ وار یہ سب انہی چالوں کا حصہ ہے جو       


لیبیا" عراق" شام" تیونس 

میں ہوا 


اسی طرح عوام کو ایک خونی جتھے میں تبدیل کیا گیا ۔


جب عوام کا غم و غصہ ایک تہائی کو پہنچا تو اس کو تصادم میں بدل دیا گیا ۔


یہ سب کرنا سی آئی اے 

"موساد "را "بلیک واٹر 


انکے لئے مشکل نہی ہے۔


 افسوس ناک بات ہے کہ یہی ماڈل اب پاکستان پہ لاگو ہونے کو تیار ہے۔۔ 


پاکستان کی زرخیز زمین جو ہر قسم کی اجناس اور پھلوں سے مالا مال ہے ۔


گوادر پورٹ۔

ریکوڈیک کے سونے کے ذخائر۔

بلوچستان میں سمندر میں تیل۔

یورینیم کے ذخائر۔

نکل کے ذخائر۔

لیتھیم کے ذخائر۔ 

 پاکستان کی جوان ابادی کی شرح۔ 

پاکستان پہ قبضہ کرنے کے لیئے یہی بہت ہیں عالمی طاقتوں کے لئیے۔


اسلئے برائے مہربانی محب وطن پاکستانی بنیں۔


سب سے پہلے تو یاد رکھیں کہ جب بھی ملک میں آفت آئے گی یا حملہ ہو گا تو سیاستدان ملک چھوڑ کے باہر بھاگ جائیں گے۔


 ملک میں جو 230 خاندان ہیں جن کے بچوں کے پاس 5 سال کے ملٹی پل ویزہ لگے ہیں وہ بھی ملک سے نکل جائیں گے ۔۔

اب پیچھے بچیں گے میں آپ اور ہماری طرح کے 

اپر مڈل کلاس

مڈل کلاس

لوئر مڈل کلاس

وہ لوگ جو غربت کی لکیر کے اوپر رہ رہے یا نیچے رہ رہے غربت کی لکیر سے۔


ہمیں فسادات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خون ریزی ہو گی۔

ڈاکے پڑیں گے۔

عزتیں لٹیں گی۔

خوراک کی کمی ہو جائے گی

اب ہم نے کرنا کیا ہے؟؟؟


1:سب سے پہلے تو کسی بھی قسم کی انتشار کی پوسٹ نہ پھیلائیں۔


2 :یاد رکھیں میڈیا اس ففتھ جنریشن وار کا سب سی اہم ہتھیار ہے اسلئے کسی بھی خبر پہ اندھا دھند یقین نہ کریں نہ ہی آگے شئیر کریں۔


3:کسی بھی جگہ انتشار کی کیفیت پیدا ہوتی دیکھیں تو کوشش کریں لوگوں کو سمجھائیں کہ سیاسی پارٹی کی خاطر محلہ دار , بازاری شراکتی تاجر , ہمسائیہ کے حقوق کو نظرانداز نہ کریں انکے حقوق زیادہ ہیں۔

 

4: اداروں کے خلاف پوسٹ کریں مگر اتنی تنقید جتنی جائز ہے۔


5: ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں ہمارا کم ازکم کم کوئی اخلاقی معیار تو ہونا چاہئے گفت وشنید میں 'تنقید میں اور کسی خبر کو بغیر تحقیق کے اگے پہنچانے میں


 6-ہمیں اپنے سیکیورٹی اداروں پر تنقید سے گریز کرنا چاہئے اور ان کا مورال ڈاؤن کرنے والا کوئی کام نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہی ہماری سلامتی کی ضمانت ہیں کل جو لوگ سیکیورٹی اداروں پر تنقید کرتے تھے اج تعریفیں کر رہے ہیں اور کل جو ان کی تعریفیں کر رہے تھے اج ان پر تنقید کر رہے ہیں ان لوگوں کے معیار کا اپ لوگوں کو اندازہ ہو ہی گیا ہوگا ہم کو سمجھدار ہو نے کی ضرورت ہے ۔


7: یاد رکھیں ہمارا ملک سلامت ہے تو ہم سلامت ہیں اسلئے ہمیں اس ملک کی سلامتی و بقاء کی جدوجہد کرنی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں